اتوار، 28 جون، 2020

نمازی کی پیشانی پر سیاہ نشان کی شرعی حیثیت



سوال :

محترم مفتی صاحب! ایک مسئلہ دریافت کرنا تھا وہ یہ کہ بہت سے نمازیوں کی پیشانی پر کالا نشان پڑجاتا ہے، جسے ہمارے یہاں نماز کا ٹیکہ بھی کہا جاتا ہے، کیا اس نشان کے بارے میں قرآن و حدیث میں کوئی فضیلت یا ذکر آیا ہے؟ اگر ہوتو برائے مہربانی باحوالہ جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : انصاری محمد صدیق، مالیگاؤں) 
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب وباللہ التوفيق : نمازی کی پیشانی پر پڑنے والے کالے نشان کی فضیلت میں کوئی آیت یا حدیث شریف نہیں ہے۔ بلکہ محدث سعید بن منصور نے اس کے متعلق تفسیر کے امام مجاہد سے دریافت کیا کہ قرآن کریم کی آیت :
سِیْمَاہُمْ فِیْ وُجُوْہِہِمْ مِنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ۔
ترجمہ : ان کی علامتیں سجدے کے اثر سے ان کے چہروں پر نمایاں ہیں۔
سے کیا وہ نشان مراد ہے، جو کثرت سجدہ کی وجہ سے پیشانی پر پڑ جاتا ہے؟ تو آپ نے اس کی تردید فرمائی اور کہا کہ اس سے مراد خشوع وخضوع ہے، اسی طرح حدیث شریف میں اس بات کی بھی وضاحت آئی ہے کہ اس آیت سے مراد مذکورہ نشان نہیں ہے، بلکہ اس سے مراد مؤمنین عابدین کے چہروں پر کثرت عبادت اور شب بیداری کی وجہ سے قیامت کے دن نور اور چمک ہوگی۔


عن منصور قال : قلت لمجاہد : ’’سِیْمَاہُمْ فِیْ وُجُوْہِہِمْ مِنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ‘‘ أہو أثر السجود في وجہ الإنسان؟ فقال: لا، إن أحدہم یکون بین عینیہ مثل رکبۃ العنز، وہو کما شاء اللہ یعني من الشر لکنہ الخشوع۔ (السنن الکبری للبیہقي، الصلاۃ، باب سیماہم فی وجوہہم من أثر السجود، دارالفکر ۳/ ۱۹۹، ۲۰۰، رقم: ۳۶۵۲)

عن أبي بن کعب قال: قال رسول اللہ ﷺ: سیماہم فی وجوہہم من أثر السجود، قال: النور یوم القیامۃ۔ (المعجم الأوسط، دارالفکر ۳/ ۲۴۱، رقم: ۴۴۶۴، المعجم الصغیر ۱/ ۳۷۰، رقم: ۶۱۹)

عن عکرمۃ : سیماہم في وجوہہم، قال: السہر۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ، کتاب الزہد، کلام عکرمہ، مؤسسۃ علوم القرآن ۱۹/ ۴۳۶، رقم: ۳۵۶۴، جدید ۳۶۶۱۳)

وقال منصور: سألت مجاہدا أہذہ السیما ہي الأثر یکون بین عیني الرجل؟ قال: لا، وقیل: ہي صفرۃ الوجہ من سہر اللیل، وروی ذلک عن عکرمۃ والضحاک، وروی السلمی عن عبدالعزیز المکي لیس ذلک ہو النحول والصفرۃ، ولکنہ نور یظہر علی وجوہ العابدین یبدو من باطنہم علی ظاہرہم یتبین ذلک للمؤمنین، ولو کان في زنجی أو حبشی (إلی قولہ) ولا یبعد أن یکون النور علامۃ في وجوہہم فی الدنیا والآخر۔ (تفسیر روح المعاني، الجزء السادس والعشرون، سورۃ الفتح: ۲۹، زکریا دیوبند ۱/ ۱۴، رقم: ۱۸۹/بحوالہ فتاوی قاسمیہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 ذی القعدہ 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں