جمعہ، 19 جون، 2020

کیا رُوٹھنا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی اور منانا حضورﷺ کی سنت ہے؟ ‏



سوال :

مفتی صاحب! روٹھنا حضرت عائشہ کی سنت ہے اور منانا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ کیا یہ درست ہے؟
(المستفتی : سفیان احمد، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : روٹھنا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی سنت ہے اور منانا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ یہ الفاظ کسی حدیث، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا فقہاء امت کے اقوال سے منقول نہیں ہیں۔

سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے روٹھنے کی یہ وجہ بالکل بھی نہیں ہوتی تھی کہ معاذ اللہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے کبھی کوئی زیادتی ہوئی ہوگی، بلکہ میاں بیوی کے درمیان کسی بات پر روٹھنا اور منانا فطرت کا تقاضہ اور زیادتئ محبت کا ذریعہ ہے، لہٰذا اسے غلط نہ سمجھا جائے۔

بخاری ومسلم کی روایت میں ہے :
حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ ایک دن رسول کریم ﷺ مجھ سے فرمانے لگے کہ جس وقت تم مجھ سے خوش ہوتی ہو تو میں جان جاتا ہوں اور جب تم کسی دنیوی معاملہ میں مجھ سے ناراض ہوتی ہو جیسا کہ میاں بیوی کے درمیان کسی بات پر خفگی ہو جاتی ہے تو مجھے وہ بھی معلوم ہو جاتا ہے میں نے عرض کیا کہ " آپ ﷺ یہ کس طرح پہچان لیتے ہیں؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اس طرح کہ جب تم مجھ سے خوش ہوتی ہو تو اس طرح کہا کرتی ہو " یہ بات نہیں محمد ﷺ کے پروردگار کی قسم" اور جب تم مجھ سے خفا ہوتی ہو تو اس طرح کہتی ہو کہ " یہ بات نہیں ہے ابراہیم علیہ السلام کے پروردگار کی قسم" یعنی جب تم مجھ سے خفا ہونے کی حالت میں قسم کھاتی ہو تو میرا نام نہیں لیتیں بلکہ ابراہیم علیہ السلام کا پروردگار کہتی ہو ۔ حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ یہ سن کر میں نے عرض کیا کہ ہاں یا رسول اللہ! یہ بات ٹھیک ہے، لیکن میں صرف آپ ﷺ کا نام ہی چھوڑتی ہوں۔ (متفق علیہ) 

حدیث شریف میں مذکور الفاظ "لیکن میں صرف آپ کا نام ہی چھوڑتی ہوں" کا مطلب یہ ہے کہ غصہ کی حالت میں مغلوب العقل ہوجاتی ہوں اگرچہ میں آپ ﷺ کا نام نہیں لیتی مگر میرے دل میں آپ ﷺ کے لئے پیار و محبت کا جو دریا موجزن ہے اس کے تلاطم میں ذرہ برابر بھی کمی نہیں ہوتی، بلکہ میرا دل آپ ﷺ کی محبت میں جوں کا توں ڈوبا ہوا رہتا ہے۔

نیز سنت سے یہ مراد بالکل بھی نہ لی جائے کہ خواتین یہ سمجھ کر کہ روٹھنا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی سنت اور ثواب کا کام ہے، لہٰذا بلاوجہ شوہروں سے روٹھتی رہیں، اور شوہر بھی کام دھندا چھوڑ کر روٹھنے منانے میں نہ لگے رہیں، ورنہ قوامیت اور حاکمیت کا رعب کھو دیں گے۔ یہ چیزیں کبھی کبھار سے تعلق رکھتی ہیں۔

خلاصہ یہ کہ اصلاً بیوی کو منانا سنت نہیں ہے، بلکہ حُسنِ سلوک کی نیت سے انہی منالینا سنت کہلائے گا۔ لہٰذا اس کا خوب خیال رکھا جائے۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْلَمُ إِذَا کُنْتِ عَنِّي رَاضِيَةً وَإِذَا کُنْتِ عَلَيَّ غَضْبَی قَالَتْ فَقُلْتُ مِنْ أَيْنَ تَعْرِفُ ذَلِکَ فَقَالَ أَمَّا إِذَا کُنْتِ عَنِّي رَاضِيَةً فَإِنَّکِ تَقُولِينَ لَا وَرَبِّ مُحَمَّدٍ وَإِذَا کُنْتِ عَلَيَّ غَضْبَی قُلْتِ لَا وَرَبِّ إِبْرَاهِيمَ قَالَتْ قُلْتُ أَجَلْ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَهْجُرُ إِلَّا اسْمَکَ۔ (متفق علیہ)فقط 
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی 
26 شوال المکرم 1441

5 تبصرے: