بدھ، 10 جون، 2020

ولی سے متعلق چند اہم سوالات



سوال :

ولی کسے کہتے ہیں؟ 
ولی کون کون بن سکتا ہے؟ 
اور کیا باپ کی موجودگی میں بڑا بھائی ولی بن کر بہن کا نکاح کراسکتا ہے؟ 
مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد عبداللہ، مالیگاؤں)
-----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جس شخص کو شریعت نے کسی کے نکاح کرنے اور اس کے مال کی حفاظت کی ذمہ داری دی ہو اسے ولی کہا جاتا ہے۔

لڑکی اور لڑکے کا ولی سب سے پہلے اسکا باپ ہے، اگر باپ نہ ہو تو دادا، وہ نہ ہوتو پردادا، اگر یہ لوگ کوئی نہ ہو تو سگا بھائی، سگا بھائی نہ ہو تو سوتیلا بھائی یعنی باپ شریک بھائی، پھربھتیجا پھر بھتیجے کا لڑکا، پھر بھتیجے کا پوتا، یہ لوگ نہ ہوں تو سگا چچا، پھر سوتیلا چچا یعنی باپ کا سوتیلا بھائی، پھر سگے چچا کا لڑکا پھر اسکا پوتا، پھر سوتیلے چچا کا لڑکا، پھر اسکا پوتا، یہ کوئی نہ ہوتو باپ کا چچا ولی ہے، پھر اسکی اولاد، اگر باپ کا چچا اور اسکے لڑکے پوتے پرپوتے کوئی نہ ہوتو دادا کا چچا۔ پھر اسکے لڑکے پوتے پرپوتے وغیرہ، یہ کوئی نہ ہو تب ماں ولی ہے، پھر دادی، پھر نانی پھر نانا پھر حقیقی بہن پھر سوتیلی بہن جو باپ شریک ہو پھر جو بھائی بہن ماں شریک ہوں ، پھر پھوپھی پھر ماموں پھر خالہ وغیرہ ۔ تفصیل کیلئے دیکھئے۔ ( بہشتی زیور، جلد٤ ص ۶ / درمختار، جلد ٣ ص ۷۸)

نابالغہ لڑکی جو قریب البلوغ ہو، اس کا ولی باپ یا باپ نہ ہوتو دادا ہوتا ہے اگر یہ نہ ہوں تو پھر اس کا بھائی ولی ہوتا ہے۔ لہٰذا باپ کی موجودگی میں بھائی ولی نہیں بن سکتا۔ البتہ جب باپ بیٹے کو بیٹی کے نکاح کی اجازت دے دے تو نکاح منعقد ہوجائے گا اور بیٹا ولی نہیں، بلکہ وکیل کہلائے گا۔ بالغہ ہونے کے بعد عورت خود مختار ہوتی ہے، اس کا کوئی ولی نہیں ہوتا۔ بغیر ولی کی اجازت کے وہ اپنا نکاح کرسکتی ہے، البتہ باپ کو ولایت ندب واستحباب رہتی ہے، لہٰذا بغیر ولی کی اجازت کے نکاح کرنا بہتر نہیں ہے۔ چنانچہ صورتِ مسئولہ میں اگر لڑکی بالغہ ہوتو اس کی اجازت بھی ضروری ہے۔


ولو زوجہا من أبیہ أو ابنہ لم یجز عندہ، وفي کل موضع لاینفذ فعل الوکیل، فالعقد موقوف علی إجازۃ المؤکل۔ (شامي : ۴۲۲۳)

الأصل عندنا أن العقود تتوقف علی الإجازۃ، إذا کان لہا مجیز حالۃ العقد جازت، وإن لم یکن تبطل۔ (فتح القدیر : ۳؍۲۰۸) 

فنفذ نکاح حرۃ مکلفۃ بلا رضا ولي، والأصل أن کل من تصرف في مالہ تصرف في نفسہ ومالافلا۔ (در مختار، کتاب النکاح، باب الولي، ۴/۱۵۵)فقط 
واللہ تعالٰی اعلم 
محمد عامر عثمانی ملی 
17 شوال المکرم 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں