اتوار، 14 جون، 2020

گدھا کنویں میں گرجائے تو؟


سوال :

مفتی صاحب خچر اور گدھے کا جھوٹا مشکوک ہے نا؟ تو اگر یہ کنویں میں گر جائے اور ان کا لعاب پانی میں مل جائے تو اس مشکوک پانی کو مطلق پانی کرنے کے لیے کتنے ڈول نکالے جائیں گے؟
(المستفتی : مولانا اشفاق، پونے)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : پالتو گدھے اور خچر کا جھوٹا مشکوک ہے۔ مشکوک پانی اسے کہتے ہیں جو بذاتِ خود پاک تو ہو لیکن اس کے مُطہّر یعنی پاک کرنے والا ہونے میں شک اور توقف ہو، یہی جمہور کا مذہب ہے۔ یعنی اگر مشکوک پانی کے علاوہ پاک یا مکروہ پانی نہ ملے تو اس سے وضو کرکے تیمم بھی کیا جائے گا۔ ان دونوں کو جمع کرنا واجب ہے۔ ان میں سے کسی ایک پر اکتفاء کرنا جائز نہیں۔ اور افضل یہ ہے کہ پہلے وضو یا غسل کرے پھر تیمم کرے۔

صورتِ مسئولہ میں گدھا یا خچر اگر کنویں میں گرجائے اور ان کا لعاب پانی میں مل جائے جبکہ کنواں دہ در دہ یعنی دس بائے دس (225 اسکوائر فٹ) سے کم ہوتو یہ پانی ماء قلیل ہونے کی وجہ سے مشکوک ہوجائے گا، لہٰذا اس پانی کو مطلق پانی یعنی مطہر کرنے کے لیے پورا کنواں خالی کیا جائے گا، چند ڈول نکالنے سے پانی مطلق نہیں ہوگا۔ البتہ اگر کنواں 225 اسکوائر فٹ سے زیادہ ہوتو یہ پانی ماء جاری کے حکم میں ہوگا، لہٰذا جب تک اس کا رنگ، بُو یا مزا تبدیل نہ ہوگا یہ پانی مطلق پانی کے حکم میں ہی ہوگا اور اس سے وضو اور غسلِ فرض سب درست ہوگا۔


وسؤر الحمار والبغل مشكوك فيهما فإن لم يجد غيرهما توضأ بهما وتيمم بأيهما بدأ جاز۔ (مختصر القدوري : ١٤)

لكن الأفضل تقديم الوضوء والاغتسال به عندنا۔ (البحر الرائق : ١/١٤٣)

والمعتبر ذراع الکرباس کذا في الظہیریة وعلیہ الفتوی کذا في الہدایة وہو ذراع العامة ست قبضات أربع وعشرون إصبعًا کذا في التبیین (الفتاویٰ الہندیہ: ۱/۱۸)

وفي التنوير وسؤر حمار وبغل مشكوك في طهوريته لا في طهارته اه ورجح ابن عابدين رحمه الله تعالي الشك في الطهارة ونقل عن الفتح أنه تظافر كلامهم علي أنه ينزح منه جميع ماء البئر۔ (ردالمحتار : ١/٢٠٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 شوال المکرم 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں