منگل، 9 جون، 2020

منہ سے گرا ہوا لقمہ کھانے کا حکم


سوال :

مفتی صاحب ! زید کہتا ہیکہ لقمہ منہ میں سے گر جائے تو اسے نہیں کھانا چاہیے، وہ حرام ہو جاتا ہے۔ 
کیا زید کی بات درست ہے؟
(المستفتی : فیضان احمد، مالیگاؤں)
------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : متعدد احادیث میں یہ مضمون وارد ہوا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے گوشت دانتوں سے نوچ کر کھایا ہے۔

شمائل ترمذی میں ہے :
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ (ایک دن ) رسول کریم ﷺ کی خدمت میں (پکا یا بھنا ہوا) گوشت لایا گیا، اس میں سے آپ ﷺ کو دست کا حصہ دیا گیا کیونکہ دست کا گوشت آپ ﷺ کو بہت پسند تھا چنانچہ آپ ﷺ نے اس کو دانتوں سے نوچ نوچ کے کھایا۔

مسلم شریف میں ہے :
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں حالت ایام میں پانی پی کر (وہ برتن) رسول اللہ کو دے دیا کرتی تھی آپ ﷺ اسی جگہ سے جہاں میرا منہ لگا ہوتا تھا منہ لگا کر پی لیتے اور کبھی میں ایام کی حالت میں ہڈی سے گوشت نوچ کر کھاتی پھر وہ ہڈی رسول اللہ ﷺ کو دے دیتی آپ ﷺ اسی جگہ پر منہ رکھ کر گوشت کو نوچتے جہاں سے میں نے منہ رکھ کر نوچا ہوتا تھا۔ 

درج بالا دونوں روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ خود کے منہ سے نکلی ہوئی چیز کا کھانا جائز ہے بلکہ بیوی اور بچوں کے منہ سے گرے ہوئے نوالوں کا کھانا بھی جائز اور درست ہے۔ ہمارے یہاں بہت سی چیزیں مثلاً قلفیاں اور لالی پاپ وغیرہ ایسے ہی کھائے جاتے ہیں کہ وہ بار بار منہ میں ڈالے اور نکالے جاتے ہیں، اگر منہ سے نکلی ہوئی چیز حرام ہوتی تو ان چیزوں کا کھانا بھی ناجائز ہوتا۔ لہٰذا سوال نامہ میں مذکور زید کی بات بالکل بھی درست نہیں ہے، زید کو چاہیے کہ وہ شرعی معاملات میں بہت محتاط رہے، جب تک کسی چیز کے بارے میں یقینی علم نہ ہو اور معتبر علماء کرام سے نہ سنا ہوتو اسے نہ بیان نہ کرے، بغیر علم کے کوئی بات بیان کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ خود تو گمراہ ہوگا اور دوسروں کو بھی گمراہ کرے گا۔


عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ وَکَانَتْ تُعْجِبُهُ فَنَهَسَ مِنْهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَعَائِشَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ وَأَبِي عُبَيْدَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو حَيَّانَ اسْمُهُ يَحْيَی بْنُ سَعِيدِ بْنِ حَيَّانَ وَأَبُو زَرْعَةَ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ اسْمُهُ هَرِمٌ۔ (شمائل ترمذي / باب ما جاء في صفۃ إدام رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ص: ۱۱) 

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ مِسْعَرٍ وَسُفْيَانَ عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کُنْتُ أَشْرَبُ وَأَنَا حَائِضٌ ثُمَّ أُنَاوِلُهُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَضَعُ فَاهُ عَلَی مَوْضِعِ فِيَّ فَيَشْرَبُ وَأَتَعَرَّقُ الْعَرْقَ وَأَنَا حَائِضٌ ثُمَّ أُنَاوِلُهُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَضَعُ فَاهُ عَلَی مَوْضِعِ فِيَّ وَلَمْ يَذْکُرْ زُهَيْرٌ فَيَشْرَبُ۔ (صحيح مسلم، رقم : 300ج1/ 245 في باب سؤر الحائض)
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 شوال المکرم 1441

6 تبصرے: