جمعہ، 5 جون، 2020

خطبہ کے وقت نمازی کس طرح بیٹھے؟ ‏


سوال :

مفتی صاحب میرا سوال ہے کہ جمعہ کے خطبہ میں مقتدی کو کس طرح بیٹھنا چاہیے؟ اور مقتدی کی نظر امام پر رہے یا سجدے کی جگہ پر رہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد شاداب، مالیگاؤں)
------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : خطبہ بعینہٖ نماز نہیں ہے۔ اس لئے اس وقت نماز کی ہیئت اور کیفیت پر بیٹھنا ضروری نہیں۔ اور نہ ہی اس وقت بیٹھنے کی کوئی خاص ہیئت متعین کی گئی ہے، اصل مقصود ادب اور توجہ کے ساتھ بیٹھ کر خطبہ سننا ہے، اس لیے قبلہ رُخ یا امام کی طرف متوجہ ہوکر با ادب کسی بھی طریقے سے بیٹھنا جائز ہے، البتہ کسی ایسے طریقے پر بیٹھنا مکروہ ہے جس میں نیند آنے لگے یا سُستی ہونے لگے۔ چنانچہ بہتر یہ ہے کہ خطبہ کے دوران ایسے بیٹھے جیسے نماز کے تشہد میں بیٹھا جاتا ہے۔ لیکن نظر سجدہ کی جگہ نہیں، بلکہ اگر امام کے سامنے بیٹھا ہوتو امام کی طرف کرے اور اگر دائیں یا بائیں بیٹھا ہوتو قبلہ کی طرف رُخ کرکے بیٹھے۔


ويستحب للرجل أن يستقبل الخطيب بوجهه هذا إذا كان أمام الإمام، فإن كان عن يمين الإمام أو عن يساره قريباً من الإمام ينحرف إلى الإمام مستعداً للسماع، كذا في الخلاصة۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١٤٧)

إذا شهد الرجل عند الخطبة إن شاء جلس محتبياً أو متربعاً أو كما تيسر؛ لأنه ليس بصلاة عملاً وحقيقة، كذا في المضمرات، ويستحب أن يقعد فيها كما يقعد في الصلاة۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١٤٨)فقط 
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 شوال المکرم 1441

4 تبصرے: