جمعہ، 26 جون، 2020

نادِ علی نامی وظیفہ کا شرعی حکم


سوال :

محترم مفتی صاحب! نادِ علی کیا ہے؟ نادِ علی کا پڑھنا اور اس سے منسوب عملیات کا کرنا/کروانا کیسا ہے؟
(المستفتی : ملک انجم، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نادِ علی سے مشہور ہونے والا وظیفہ جسے شیعہ عالم مجلسی نے اپنی کتاب زادالمعاد (مفتاح الجنان) میں لکھا ہے اور یہیں سے یہ اہل بدعت کی کتابوں میں نقل ہوا ہے۔ اس کے بارے میں دارالعلوم دیوبند کا فتوی ملاحظہ فرمائیں :

شیعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی الوہیت کے قائل ہیں اور انھیں ”مشکل کشا“ کہتے ہیں، اور انھوں نے اپنے اس فاسد عقیدے کو رائج کرنے کے لیے مختلف پروپیگنڈے کیے یہاں تک کہ سنی لوگوں کی زبانوں پر بھی ”یا علی مشکل کشا“ چڑھ گیا، شیعوں نے اس کے لیے دو شعر بھی کہے ہیں :
نادِ علیا مظہر العجائب تجدہ عونا لک في النوائب
کل ہم وغم سینجلي بنبوتک یا محمد وبولایتک یا علي
(ترجمہ : علی کو پکارو جو عجائبات ظاہر کرنے والے ہیں، تم مشکلات میں ان کو اپنا مددگار پاوٴگے، سارے رنج وغم دور ہوجائیں گے اے محمد آپ کی نبوت اور اے علی آپ کی ولایت کی بدولت)
معلوم ہوا کہ ”ناد علی“ شیعوں کا ایجاد کردہ شرکیہ جملہ ہے، اس لیے کسی مسلمان کے لیے اس کا کہنا جائز نہیں ہے۔ (فتوی نمبر :156694) 

جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن کا فتوی ہے :
’اہلِ تشیع‘ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت ثابت کرنے کے لیے کچھ کلمات مرتب کیے ہیں، من جملہ ان میں سے "نادِ علی" ہے، اس کا ترجمہ ہے : "علی کو پکارو" اس جملے (نیز اس وظیفے سے مراد دیگر کلمات) میں غیر اللہ سے اس کے انتقال کے بعد استغاثہ (مدد طلب کرنا) پایا جاتا ہے، اس لیے اس جملہ کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ 

واضح رہے کہ سیدنا ومولانا حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بہت فضائل صحیح احادیث سے ثابت ہیں، لہٰذا کسی مقدس ہستی کی فضیلت کے لیے خود ساختہ فضائل اور روایات کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ (فتوی نمبر :144107200052) 

مذکورہ بالا تفصیلات سے معلوم ہوا کہ اس وظیفہ کا پڑھنا اور اس سے منسوب عملیات کا کرنا یا کروانا بھی جائز نہیں ہے۔


جهود علماء الحنفية في إبطال عقائد القبورية۔ (2/1087)

یجوز في الأذکار المطلقۃ لإتیان لما ہوصحیح في نفسہ مما یتضمن الثناء علی اللّٰہ تعالیٰ، ولایستلزم نقصا بوجہ الوجوہ، وإن لم تکن تلک الصیغۃ ماثورۃ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ ۲۱؍ ۲۳۸)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 ذی القعدہ 1441

3 تبصرے: