بدھ، 16 دسمبر، 2020

رشتہ ختم کہنے سے طلاق کا حکم

سوال :

مفتی صاحب ایک عورت کا کہنا ہے کہ جھگڑے کے دوران شوہر نے یہ کہہ کر گھر سے نکلا کہ آج سے تیرا میرا رشتہ ختم۔ مگر شوہر کہتا ہے کہ میں نے ایسا کچھ بھی نہیں کہا۔ بیوی کی بات کا کوئی گواہ بھی نہیں ہے تو اس صورت میں کیا حکم ہے؟
اور ہاں ایک امام صاحب نے کہا کہ اگر شوہر انکار کرے تو اسی کی بات کا اعتبار ہے بیوی کی نہیں۔ برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : مولانا اشفاق، پونے)
-------------------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آج سے تیرا میرا رشتہ ختم " یہ کنائی الفاظ میں سے ہے، جس سے طلاق کی نیت کرنے کی صورت میں ایک طلاق بائن اور تین طلاق کی نیت سے تین طلاق واقع ہوجاتی ہے۔

صورتِ مسئولہ میں اگر شوہر نے طلاق کی نیت سے یہ الفاظ کہے ہیں تو طلاق ہوگی ورنہ نہیں۔ لہٰذا شوہر سے اس بات کی تحقیق کرلی جائے کہ اس نے کس نیت سے یہ الفاظ کہے ہیں؟ وہ جو بھی کہے اس کا اعتبار کرکے حکم لگایا جائے گا، اور اگر شوہر ان الفاظ کے کہنے کا ہی انکار کردے اور اس پر کوئی گواہ نہ ہوں اور شوہر حلف لے کر اس کا انکار دے تو اسی کی بات مانی جائے گی۔

وَلَوْ قَالَ لَهَا لَا نِكَاحَ بَيْنِي وَبَيْنَك أَوْ قَالَ لَمْ يَبْقَ بَيْنِي وَبَيْنَك نِكَاحٌ يَقَعُ الطَّلَاقُ إذَا نَوَى۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۱؍۳۷۵)

وَالْقَوْلُ قَوْلُ الزَّوْجِ فِي تَرْكِ النِّيَّةِ مَعَ الْيَمِينِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٣٧٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
30 ربیع الآخر 1442

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں