پیر، 14 دسمبر، 2020

اذان میں کوئی کلمہ چھوٹ جائے؟

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ اذان کے اندر کوئی کلمہ چھوٹ جائے تو اذان اور نماز کا کیا حکم ہوگا؟ کیا دوبارہ اذان مائک میں ہی دینا ضروری ہے؟
(المستفتی : شعیب اختر، مالیگاؤں)
----------------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اذان میں اگر کوئی کلمہ چھوٹ جائے اور اذان کے درمیان یا فوراً بعد یاد آجائے تو اس چھوٹے ہوئے کلمہ سے دوبارہ آخر تک اذان کے کلمات دوہرائے، اور اگر اذان دینے کے کچھ دیر بعد یاد آئے تو دوبارہ شروع سے اذان دے، دوبارہ اذان مائک میں دینا ضروری نہیں۔ اور اگر اذان دینے کے کافی دیر بعد یاد آئے کہ کوئی کلمہ چھوٹ گیا تھا تو پھر دوبارہ اذان دینے کی ضرورت نہیں۔ اذان اسی طرح ادا ہوجائے گی اور اس سے نماز میں فرق نہیں آئے گا۔ کیونکہ اذان باجماعت نماز کے لیے سنت ہے، شرط اور فرض نہیں۔

قَالَ (وَإِذَا قَدَّمَ الْمُؤَذِّنُ فِي أَذَانِهِ أَوْ إقَامَتِهِ بَعْضَ الْكَلِمَاتِ عَلَى بَعْضٍ فَالْأَصْلُ فِيهِ أَنَّ مَا سَبَقَ أَدَاؤُهُ يُعْتَدُّ بِهِ حَتَّى لَا يُعِيدَهُ فِي أَذَانِهِ) وَمَا يَقَعُ مُكَرَّرًا لَا يُعْتَدُّ بِهِ فَكَأَنَّهُ لَمْ يُكَرِّرْ (المبسوط للسرخسی : ١/١٣٩)

وَإِذَا قَدَّمَ فِي أَذَانِهِ أَوْ فِي إقَامَتِهِ بَعْضَ الْكَلِمَاتِ عَلَى بَعْضٍ نَحْوُ أَنْ يَقُولَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَبْلَ قَوْلِهِ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إلَهَ إلَّا اللَّهُ فَالْأَفْضَلُ فِي هَذَا أَنَّ مَا سَبَقَ عَلَى أَوَانِهِ لَا يُعْتَدُّ بِهِ حَتَّى يُعِيدَهُ فِي أَوَانِهِ وَمَوْضِعِهِ وَإِنْ مَضَى عَلَى ذَلِكَ جَازَتْ صَلَاتُهُ كَذَا فِي الْمُحِيطِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٥٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 ربیع الآخر 1442

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں