ہفتہ، 26 دسمبر، 2020

مخنث کا مسجد میں باجماعت نماز پڑھنا

سوال :

کیا مخنث مسجد میں جماعت کی نماز میں شریک ہو سکتا ہے؟ کیا اور اس پر مردوں یا عورتوں کے مسائل لاگو ہوں گے؟ برائے مہربانی تفصیلی جواب مطلوب ہے۔
(المستفتی : ایاز بھائی، ایولہ)
------------------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ہمارے یہاں جنہیں مخنث کہا جاتا ہے ان کی مختلف قسمیں ہیں، چنانچہ یہاں ان کی تمام قسموں کے احوال مفصل مدلل لکھ دیئے جاتے ہیں۔

ایسا مخنث جس میں مردوں کی علامات ہوں لیکن عورتوں کی مشابہت اختیار کرتا ہو، ان کے جیسے کپڑے پہنتا ہو اور بناؤ سنگھار نیز ناچنا گانا کرتا ہو، ایسا شخص شرعاً مخنث نہیں ہے، بلکہ بالغ مرد ہے، لہٰذا وہ مسجد آسکتا ہے اور مردوں کے لباس میں مردوں کی صف میں کھڑے ہوکر اس کے لئے نماز پڑھنا جائز ہے، البتہ عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے اور ناچنے گانے کا عمل سخت گناہ ہے، اس سے توبہ کرنا اس پر بہرحال لازم ہے۔

ایسا مخنث جس کے بارے میں یہ طے کرنا دشوار ہو کہ وہ مرد ہے یا عورت، تو وہ بھی نماز باجماعت میں شریک ہوسکتا ہے، لیکن وہ نابالغ بچوں کی صف کے پیچھے کھڑا ہوگا اور بہتر یہ ہے کہ وہ دوپٹہ اوڑھ کر نماز پڑھے۔ لیکن اگر یہ مردوں کی صف میں کھڑا ہوجائے تب بھی اس کی وجہ سے مردوں کی یا خود اس کی نماز فاسد نہیں ہوگی، کیونکہ وہ عورت کے حکم میں نہیں ہے۔

جس عورت نے تبدیل جنس کرائی ہے وہ یا تو عورت ہی ہے یا خنثی کے حکم میں ہے، لہٰذا اس کے لئے مردوں کی صف میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، بلکہ یا تو وہ عورت کی صف میں کھڑی ہو یا اگر خنثی کے حکم میں ہے، تو عورتوں سے آگے مردوں کے پیچھے الگ صف بنائی جائے گی۔ اب چونکہ نماز کے لیے مساجد میں عورتوں کا آنا ممنوع ہے، لہٰذا ایسی عورت کو مسجد نہیں آنا چاہیے۔

ویصف … الرجال ثم الصبیان ثم النساء۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۱؍۸۹)

فإن بالغ وجامع بذکرہ فہو رجل، وکذا إذا لم یجامع بذکرہ ولکن خرجت لحیتہ فہو رجل، وکذا إذا احتلم کما یحتلم الرجال فہو رجل۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ : ۲۰؍۱۹۴، زکریا)

وإذا وقف خلف الإمام قام بین صف الرجال والنساء لاحتمال أنہ امرأۃ فلا یتخلل الرجال کیلا تفسد صلاتہم۔ (ہدایۃ : ۴؍۶۸۶)

وأحب إلینا أن یصلی بقناع لأنہ یحتمل أنہ امرأۃ۔ (ہدایہ ۴؍۶۸۶)

فیقف بین صف الرجال والنساء (وتحتہ في الشامیۃ) إذ لو وقف مع الرجال احتمل أنہ أنثی، أو مع النساء احتمل أنہ رجل۔ (الدرالمختار مع الشامي : ۱۰؍۴۴۸)

الأصل في الخنثی المشکل أن یؤخذ بالأحوط والأوثق في أمور الدین … وإذا وقف خلف الإمام، قام بین صف الرجال والنساء لاحتمال أنہ امرأۃ فلا یتخلل الرجال، کي لا تفسد صلاتہم، ولا النساء لاحتمال أنہ رجل فیفسد صلا تہ۔ (ہدایۃ مع الفتح ۱۰؍۵۱۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
10 جمادی الاول 1442

5 تبصرے: