بدھ، 16 دسمبر، 2020

دوبارہ تعمیر ہونے والی مسجد میں پارکنگ کے لیے تہہ خانہ بنانا

سوال :

محترم مفتی صاحب ! ہمارے شہر کوپرگاؤں کی جامع مسجد کا تعمیری کام جاری ہے مسجد کو مکمل شہید کرکے دوبارہ تعمیر کیا جارہا ہے، اب مسئلہ یہ ہے کہ جہاں پہلے مسجد تھی وہاں پر بیسمینٹ میں پارکنگ بنائی جارہی ہے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ پارکنگ نہیں بنائی جائے گی بلکہ لائبریری بنے گی کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نماز کے لئے صف لگائی جائے گی بہرحال بیسمینٹ ہر حال میں بنے گا جب کہ مسجد سو سال پرانی ہے بانیان مسجد میں سے کسی کا بھی ارادہ مسجد کے نیچے بیسمینٹ بنانے کا نہیں تھا، اب ایسی صورت میں کیا مسجد کے نیچے پارکنگ بنانا جائز ہے؟ جبکہ مسجد کے لیے اور دائیں جانب اور پیچھے اچھی خاصی جگہ ہے اب اگر ایسے ہی بیسمینٹ کے ساتھ مسجد بنائی جائے تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ اور نمازوں کا کیا حکم رہے گا؟ کیا ایسی صورت میں نماز ہوگی؟ جلد از جلد جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : مولانا جاوید، کوپرگاؤں)
---------------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ایک مرتبہ کسی جگہ مسجد تعمیر ہوجاتی ہے تو وہ تحت الثری سے لے کر آسمان تک ہمیشہ کے لیے مسجد ہوجاتی ہے یعنی اس کے اوپر نیچے پورا حصہ مسجد کے حکم میں ہوتا ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں آپ کے شہر کوپرگاؤں کی جامع مسجد جب پہلے سے سطح زمین پر بنی ہوئی تھی اور اس کے نیچے تہہ خانہ نہیں تھا تو اب از سر نو تعمیر کی صورت میں وہاں تہہ خانہ بنانا اور نماز کے علاوہ مثلاً پارکنگ، لائبریری وغیرہ کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ جو لوگ ایسا کریں گے وہ مسجد کی جگہ کو غلط استعمال کرنے کی وجہ سے سخت گناہ گار ہوں گے۔ لہٰذا انہیں اس فعل سے باز رہنا چاہیے۔ اس مسجد کے نیچے تہہ خانہ بنانا جائز ہے، لیکن نماز کے علاوہ دیگر چیزوں میں اس کا استعمال جائز نہ ہوگا۔

أَمَّا لَوْ تَمَّتْ الْمَسْجِدِيَّةُ ثُمَّ أَرَادَ الْبِنَاءَ مُنِعَ وَلَوْ قَالَ عَنَيْت ذَلِكَ لَمْ يُصَدَّقْ تَتَارْخَانِيَّةٌ۔ (شامی : ٤/٣٥٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
30 ربیع الآخر 1442

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں