اتوار، 16 جنوری، 2022

قرآن مجید کے بوسیدہ اوراق کی ریسائیکلنگ؟

سوال :

مفتی صاحب اردو یا عربی اور قرآن کے بوسیدہ اوراق کو ریسائیکلنگ یعنی کاغذ کو پگھلا کر دوبارہ کاغذ بنانے کا کام کیا جا سکتا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : شیخ تنویر ترقی تعلیم، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : دینی کتابوں اور قرآن مجید کے بوسیدہ اوراق کی ریسائکلنگ کے سلسلے میں معتبر اور مؤقر دارالافتاء سے جو جوابات دیئے ہیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ قرآنِ مجید کے علاوہ دینی کتابوں کے اوراق جو قابلِ استعمال نہ ہوں ان کی ری سائیکلنگ کرکے  دوبارہ کاغذ بنا کر استعمال کرنا اور اس پر قرآنی آیات و احادیث وغیرہ لکھنا سب جائز ہے۔

البتہ قرآنِ مجید کے بوسیدہ اوراق یا طباعت کے بعد بچ جانے والے اضافی صفحات  کی ری سائیکلنگ کرنا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ ری سائیکلنگ میں ان اوراق کو  پانی میں ڈال کو خوب گھمایا جاتا ہے، الٹ پلٹ اور ہیر پھیر کے بعد یہ مالیدہ اور برادہ بن کر  دوبارہ کاغذ کی شکل میں ڈھلتا ہے (اس عمل کا مشاہدہ بھی کیا گیا ہے) اور قرآنِ کریم کی اس طرح ری سائیکلنگ کرنے میں اس کی بے ادبی اور بے توقیری لازم آتی ہے، اس لیے قرآنِ کریم کے اوراق کی ری سائیکلنگ کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ اس کو کسی ایسی پاک  جگہ میں دفن کردیا جائے جہاں لوگوں کی آمد ورفت نہ ہو اور بے ادبی نہ ہو۔ اسی طرح جس شخص کو  کسی کاغذ کے بارے میں یقینی طور پر معلوم ہو کہ یہ قرآنِ مجید کی ری سائیکلنگ سے حاصل شدہ کاغذ ہے تو ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کے لیے اسے اس طرح کے کاغذ خریدنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

ومحو بعض الكتابة بالريق يجوز، وقد ورد النهي في محو اسم الله بالبزاق، وعنه عليه الصلاة والسلام : «القرآن أحب إلى الله تعالى من السماوات والأرض ومن فيهن»۔ (قوله: ومحو بعض الكتابة) ظاهره ولو قرآنا، وقيد بالبعض لإخراج اسم الله تعالى ط.  (قوله: وقد ورد النهي إلخ) فهو مكروه تحريما؛ وأما لعقه بلسانه وابتلاعه فالظاهر جوازه ط. (قوله: ومن فيهن) ظاهره يعم النبي صلى الله عليه وسلم، والمسألة ذات خلاف والأحوط الوقف، وعبر بمن الموضوعة للعاقل؛ لأن غيره تبع له، ولعل ذكر هذا الحديث للإشارة إلى أن القرآن يلحق باسم الله تعالى في النهي عن محوه بالبزاق، فيخص قوله ومحو بعض الكتابة إلخ بغير القرآن أيضا، فليتأمل۔ (الدر المختار وحاشية ابن عابدين : 1/ 178)
مستفاد : دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن،
فتوی نمبر: 144203200784)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 جمادی الآخر 1443

2 تبصرے: