بدھ، 26 جنوری، 2022

اکبر زمیں میں غیرت قومی سے گڑگیا

قارئین کرام! آج یوم جمہوریہ کی وجہ سے مدرسہ کی تعطیل تھی تو بندہ صبح آٹھ بجے کے بعد چہل قدمی کے لیے نکل گیا تھا۔ ساتھ میں مولوی نعیم بھی تھے۔ ہم لوگ محمد علی روڈ پر پہنچے تو چند برقعہ پوش بچیاں اُدھر سے آ رہی تھیں، اور ان کی حرکتوں سے صاف واضح ہورہا تھا کہ یہ اسکول کی بچیاں نہیں ہیں، بلکہ غالباً یوم جمہوریہ کی چہل پہل کا نظارہ کرنے کے لیے نکلی ہوئی ہیں۔ یہ بچیاں سڑک پر (جو بالکل سنسان بھی نہیں تھی، بلکہ لوگوں کا آنا جانا جاری تھا) زور زور سے ہنسی مذاق کررہی تھیں اور اتنے میں انہیں میں سے ایک لڑکی نے مخصوص لب ولہجہ میں زور سے کہا "پشپا" ہم لوگ ان سے کافی فاصلے پر تھے پھر بھی ہمیں ان کی آواز بالکل صاف سنائی دی۔ یہ سن کر تو بندہ سکتہ میں آگیا اور بے ساختہ مرحوم اکبر الہ آبادی کا یہ شعر ذہن میں آگیا کہ :
بے پردہ نظر آئیں جو کل چند بیبیاں
اکبرؔ زمیں میں غیرت قومی سے گڑ گیا
پوچھا جو میں نے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا
کہنے لگیں کہ عقل پہ مردوں کے پڑ گیا

بلاشبہ یہ افسوسناک واقعہ ان بچیوں کے گھر کے مَردوں کی عقل پر پڑے ہوئے بے غیرتی کے پردہ کی وجہ سے وجود میں آیا ہے، ایسے مردوں کے متعلق احادیث میں سخت وعید وارد ہوئی ہے۔

رسول کریم ﷺ نے فرمایا : تین طرح کے آدمیوں پر اللہ تعالیٰ نے جنت کو حرام کر دیا ہے، ایک تو وہ شخص جو ہمیشہ شراب پئے، دوسرا وہ شخص جو اپنے والدین کی نافرمانی کرے، اور تیسرا وہ دیوث کہ جو اپنے اہل وعیال میں ناپاکی پیدا کرے۔ (احمد، نسائی)

طیبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ "دُیوث" اس بے غیرت شخص کو کہتے ہیں جو اپنے گھر کی عورتوں کو بے حیائی میں مبتلا دیکھے لیکن نہ تو اس کو اس کی وجہ سے کوئی غیرت محسوس ہو اور نہ ان کو اس برائی سے منع کرے۔

بچیوں کو اسمارٹ فون مع انٹرنیٹ کنکشن دے کر والدین خواب خرگوش میں مست ہیں، آج ہندی فلمیں دیکھنے کو تو ایک بڑا طبقہ گناہ بھی نہیں سمجھتا۔ بلکہ یہ کہا جاتا ہے کہ ہندی فلم ہی تو ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے ڈائیلاگ کو برقع پوش بچیاں سڑکوں پر دوہرا رہی ہیں۔ لہٰذا والدین اپنے بچوں بالخصوص بچیوں پر نظر رکھیں، اس لیے کہ جس طرح یہ بات کہی جاتی ہے کہ مرد پڑھا فرد پڑھا، عورت پڑھی خاندان پڑھا۔ اسی طرح اس کے برعکس بھی ہے کہ عورت بگڑے گی تو صرف وہ خود نہیں بگڑے گی، بلکہ اس کے خاندان کے لوگ اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ بچیوں کو اسمارٹ فون بلا ضرورت شدیدہ بالکل نہ دیا جائے۔ اگر بوقت ضرورت دینا پڑے تو ان کی مکمل نگرانی کریں، انہیں اچھے برے کی تمیز سمجھائیں، سیرت کی اور اصلاحی کتابیں انہیں پڑھنے کے لیے دیں، قریب میں ہفتہ واری درس قرآن اور اصلاحی مجالس میں انہیں شرکت کروائیں۔ موجودہ دور میں ہماری اپنے بچوں سے معمولی سی غفلت بھی ہمیں آخرت کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی شرمندہ کردے گی۔

اللہ تعالٰی ہم سب کو دینی غیرت وحمیت عطا فرمائے، اور اپنی ماتحتوں کی صحیح تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

نوٹ : چونکہ بندہ سوشل میڈیا پر کافی ایکٹیو رہتا ہے اس لیے ٹرینڈ والے مواد کہیں نہ کہیں سے کانوں میں پڑجاتے ہیں یا نظروں کے سامنے آہی جاتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں