بدھ، 12 جنوری، 2022

عطاء اللہ شاہ بخاری کی طرف منسوب خطبہ پڑھنا

سوال :

مفتی صاحب ! ایک مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ مولانا عطاء اللہ شاہ بخاری کا جو خطبہ ہے اسکو جمعہ میں پڑھنا کیسا ہے؟ جائز ہے یا ناجائز؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : خطبہ کا اصل مقصد وعظ ونصیحت ہوتا ہے۔ ناکہ اس میں قافیہ بندی اور ایک جیسے الفاظ کا استعمال ضروری ہو۔ لہٰذا اس تکلف میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے کہ مکمل خطبہ ہم وزن اور ہم قافیہ الفاظ پر مشتمل ہو۔ بلکہ خود اگر صلاحیت ہوتو اللہ تعالٰی کی حمد اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم پر درود کے ساتھ چند قرآنی آیات اور احادیث پر مشتمل خطبہ دینا چاہیے یا پھر ہمارے اکابر کے ترتیب دیئے ہوئے خطبات جو بڑی تعداد میں موجود ہیں انہیں ہی پڑھنا چاہیے۔

سوشل میڈیا پر آڈیو کی شکل میں گردش کرنے والا حضرت مولانا عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب خطبہ درحقیقت ان کا نہیں ہے، بظاہر یہ خطبہ سماعتوں کو اچھا لگتا ہے، لیکن اس میں ہم وزن بے ربط کلمات کی کثرت ہے۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ خطبہ احمد سعید چتروڑی کا کا ترتیب دیا ہوا ہے جس کے بارے میں یہ بات ملتی ہے کہ یہ منکر حدیث تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس خطبہ میں اہلِ سنت و الجماعت کے اجماعی عقیدے یعنی انبیاء، صحابہ اور سلف صالحین کی استعمال کردہ اشیاء مثلاً پانی، کپڑے وغیرہ سے تبرک حاصل کرنے کی تردید کی گئی ہے اور ایسا کرنے والوں کو نقصان اور خسارہ میں پڑنے والا کہا گیا ہے۔ لہٰذا اگر اس طرح کا عقیدہ نہ ہو تب بھی یہ خطبہ پڑھنا یا خطبہ کے اس حصے کو حذف کرکے پڑھنا بھی درست نہ ہوگا۔ کیونکہ ایک بدعقیدہ اور فاسق شخص کے بنائے ہوئے خطبہ کو پڑھنا گویا اسے کسی نہ کسی درجہ میں تقویت پہنچانا ہے۔

تبرکات کی شرعی حیثیت جاننے کے لیے اس لنک سے ہمارا جواب ملاحظہ فرمائیں :


فَقَالَتْ هَذِهِ کَانَتْ عِنْدَ عَائِشَةَ حَتَّی قُبِضَتْ فَلَمَّا قُبِضَتْ قَبَضْتُهَا وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُهَا فَنَحْنُ نَغْسِلُهَا لِلْمَرْضَی يُسْتَشْفَی بِهَا۔ (صحیح مسلم، رقم ٢٠٦٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 جمادی الآخر 1443

1 تبصرہ: