منگل، 18 جنوری، 2022

فیشن ایبل برقعوں کی بھرمار خدارا خبر لیجیے

فیشن ایبل برقعوں کی بھرمار
           خدارا خبر لیجیے

قارئین کرام ! متعدد احباب کی طرف سے کئی مرتبہ اس بات کی درخواست کی گئی کہ خواتین کے برقعوں پر کچھ لکھا جائے۔ لیکن یہ موضوع اتنا حساس ہے کہ کچھ لکھتے ہوئے ڈر لگتا ہے کہ فوراً یہ اعتراض نہ ہوجائے کہ آپ بڑا جائزہ لیتے پھرتے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کے لیے باقاعدہ جائزہ لینے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ بے اختیار یہ چیزیں سامنے آجاتی ہیں۔ تاہم اس کے باوجود بندے نے بذات خود کچھ لکھنے کے بجائے اپنی اہلیہ سے یہ بات کی کہ برقع دن بدن فیشن زدہ اور اپنا مقصد کھوتا جارہا ہے۔ اس پر کچھ لکھنا ہے لیکن اعتراض کا اندیشہ ہے اور میں یہ چاہتا ہوں کہ اس پر خواتین ہی کچھ لکھیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔ تو اہلیہ نے اس پر خود کچھ لکھا ہے اور بندے نے اس پر مزید تبصرہ کیا ہے جو امید ہے کہ سمجھنے والوں اور نصیحت پکڑنے والوں کے کافی شافی ہوگا۔

نقاب جسے ہم عام طور پر برقع کہتے ہیں، اسکا لفظ سنتے ہی اب ہمارے ذہن میں طرح طرح کی ڈیزائنوں والے نقاب آنے لگتے ہیں جو دیکھنے میں بہت دلکش اور خوب صورت ہوتے ہیں، لیکن یہ نقاب پردے کے مقصد اور اہمیت کو مکمل طور پر ختم کیے ہوئے ہیں، اسلام میں پردہ لڑکیوں کے حسن اور زیبائش کو چھپانے کے لئے ہے نا کہ اس کے اظہار کے لئے۔ ہمارے معاشرے میں نقاب کے تصور کی ایک زندہ مثال میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں۔

کچھ دن پہلے میں اپنے میکہ پونہ گئی تھی جہاں میں اپنے تعلق والی ایک خاتون سے ملنے گئی وہ نقاب پہنے ہوئے تھے میں اپنا کالے رنگ کا ڈھیلا چھتری والا نقاب پہنی تھی جو عام طور پر مالیگاؤں میں پہنا جاتا تھا، لیکن اب ختم ہوتا جارہا ہے۔ اور وہ مرہون رنگ کا عبایہ قسم کا برقع پہنے ہوئے تھے۔ ہم لوگوں کی ملاقات کافی عرصہ بعد ہوئی تھی اور وہ خوش بھی تھے لیکن بات کرتے وقت میں نے محسوس کیا کہ بار بار وہ مجھے عجیب عجیب نظروں سے دیکھ رہے تھے، آخر کار انہوں نے مجھ سے پوچھ ہی لیا کہ تم نے اتنا ڈھیلا اور پرانے زمانے کے لوگوں کے جیسا نقاب کیوں پہنا ہے؟ تمہیں تو سیدھا سادہ میرے جیسا نقاب پہننا چاہیے۔ دیکھو میں کتنا simple برقعہ لگائی ہوں، یہ سن کر مجھے بڑی حیرت ہوئی کہ ایک بڑی عمر کی خاتون پردہ کے متعلق ایسی غلط فہمی میں مبتلا ہے کہ وہ ایسے نقاب کو سادہ نقاب کہہ رہی ہیں جسے خود نقاب کی ضرورت ہے۔ تو نوجوان لڑکیوں کی بات ہی بہت دور ہے۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہماری کلمہ گو ماں بہنوں کو پردہ کے احکام نہیں معلوم، پردہ میں بھی نیا زمانہ اور پرانا زمانہ بول کر پردے کی ایک قسم کی توہین کی جارہی ہے۔ نقاب کسی کیلئے فیشن ہے تو کسی کے لئے اس کا اپنا اسٹیٹس۔ آج یہ حال ہے تو آنے والی نسلوں کو تو پتہ بھی نہیں چلے گا کہ پردہ کیا ہے؟ بہت سی لڑکیاں نقاب ایسا لگانے لگی ہیں کہ انسان کنفیوز ہو جائے گا کہ یہ نقاب ہے یا لباس؟ نت نئے انداز سے دوپٹہ اوڑھا جاتا ہے اور چہرہ تو برائے نام ڈھکا ہوتا ہے اور اس پر زیب و زینت اس طرح کی جاتی ہے کہ جیسے قصداً یہ سب کچھ کسی کو دکھانے کیلئے کیا گیا ہو؟ یہ چیز غیرمحرم مردوں کو اپنی طرف راغب کرتی ہے۔ اور اگر اس پر کوئی روکے ٹوکے تو بہت سی خواتین کہتی ہیں کہ شرم و حیا عورت کی آنکھ میں ہوتی ہے نا کہ برقع میں۔ یہ سب تو محض شوق کیلئے ہے نا کہ کسی کو بتانے کیلئے۔ یہ سب کہنے سے پہلے میری بہنوں کو اللہ تعالیٰ کے اس حکم پر تو غور کرلینا چاہیے کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ حکم دیتے ہیں کہ اے نبی اپنی بیویوں، اور بیٹیوں اور تمام کے تمام مومن عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنے اوپر چادروں کو لٹکالیں تاکہ وہ پہچانی جائیں اور ستائی نا جائیں۔ (سورہ احزاب) تو اس سے ثابت ہوا کہ سب سے پہلے اللہ نے پردہ کے لئے نبی کی بیویوں کو اور بیٹیوں کو کہا اور پھر تمام کے تمام مومن عورتوں کو۔
بھلا بتائیے نبی کی بیویوں اور بیٹیوں کے جیسی کوئی عورت ہم اور آپ میں سے پاک ہو سکتی ہے؟  نہیں نا۔ اسکے باوجود اللہ نے پردے کیلئے ان کا نام پہلے لیا۔ اللہ نے عورت کو پردے کا حکم دے کر اسکے مقام کو بلند کیا ہے آج پردہ کی حالت کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ زمانہ جاہلیت دوبارہ آگیا ہے بس فرق اتنا ہے کہ یہاں پردے کے نام پر بے پردگی کی جا رہی ہے۔ جبکہ پردہ عورت کی ڈھال ہے۔ برائی سے روکنے کا ذریعہ ہے جو صرف عورت کو ڈھانپنے کیلئے نہیں بلکہ اسکی حفاظت کا ایک ذریعہ ہے، لیکن اس ڈھال کا استعمال بعض عورتیں آج الٹے طریقہ سے کررہی ہیں جس کی وجہ سے بہت سے مرد برائی میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

لہٰذا میں اپنی تمام بہنوں سے درد مندانہ درخواست کرتی ہوں کہ آپ پردے اور اسکے احکامات کو سمجھیں اور اس پر عمل کریں تاکہ آپ کی گود میں پنپنے والے ننھے پھولوں پر اس کا اچھا اثر پڑے۔ (مضمون مکمل ہوا)

اس مضمون کے پڑھنے کے بعد بندے کا کہنا یہ ہے کہ آج برقع کا جو حشر ہوا ہے وہ بلاشبہ ایسی عورتوں کے والد، بھائی اور شوہروں کی بے غیرتی یا مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے۔ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے گھر کی عورتوں کو شریعت کے مطابق برقع پہننے کی تلقین کریں بلکہ حکم دیں۔ ایسا برقع جو بھڑکیلا، شوخ اور نشیب وفراز کو ظاہر کرنے والا ہو اسے فوری طور پر بند کروائیں۔ ضروری نہیں ہے کہ برقع جالی والا ہی ہو جس کا آج سے چند سال پہلے مالیگاؤں میں رواج تھا، لیکن ڈھیلا ڈھالا ضرور ہو۔ اور اس پر پھول بوٹے اور نَگ وغیرہ اس قدر نہ ہوں کہ بے ساختہ لوگوں کی نظر اس پر پڑے۔ اور آنکھوں کا جالی میں ہونا بہتر ہے۔ نیز برقع کے لیے کالا رنگ زیادہ موزوں ہے، کیونکہ برقع کا مقصد ستر ہے اور ستر کے لیے سیاہ رنگ زیادہ مفید ہے۔ نیز صحابیات رضی اللہ عنہن سے کالے رنگ کا ہی جلباب پہننا ثابت ہے، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ کالے رنگ کا برقع استعمال کروایا جائے کہ اسی میں احتیاط ہے۔ اسی طرح برقع سلنے والے حضرات بھی اس بات کا خیال رکھیں کہ نت نئے بھڑکیلے برقعے سِل کر دینے سے بچیں اور جو خواتین ایسے فِٹ اور بھڑکیلے برقعے سلنے کی فرمائش کریں انہیں بھی نرمی کے ساتھ سمجھائیں کہ ایسا برقع پہننا ناجائز اور گناہ ہے۔ یہ قطعاً نہ ہو کہ آپ خود ہی انہیں غیرشرعی برقعوں کی طرف رہنمائی کریں، اگر آپ ایسا کریں گے تو بلاشبہ ان کے گناہ میں آپ بھی شریک ہوں گے۔

اللہ تعالٰی ہم سب کو پردہ کا مقصد اور اس کی اہمیت کو سمجھنے اور کما حقہ اس کی رعایت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

4 تبصرے:

  1. بالکل درست فرمایا آپ نے حضرت
    اللہ حوا کی بیٹیوں کو شرعی پردہ کی توفیق عطا فرمائے

    جواب دیںحذف کریں
  2. ماشاء اللہ بہت خوب اللہ پاک آپ دونوں کو بہترین جزائے خیر عطا فرمائے آپ کی اِس چھوٹی سی کاوش کو بے انتہاء قبول فرمائے اور امت کے مردوں اور عورتوں کو دین کی صحیح سچی سمجھ نصیب فرمائے

    جواب دیںحذف کریں
  3. موجودہ حالات کے اعتبار سے مضمون بہت موزوں ھے

    جواب دیںحذف کریں