منگل، 18 جنوری، 2022

خنزیر کا دل لگانے کا شرعی حکم

سوال :

مفتی صاحب! مسئلہ یہ معلوم کرنا ہیکہ ابھی حال ہی میں امریکہ میں ایک شخص کے دل کی کامیاب پیوند کاری کی گئی ہے اور اسے سور خنزیر کا دل لگایا گیا ہے کچھ بدلاؤ کے ساتھ۔ ڈاکٹروں کی ٹیم میں ایک پاکستانی مسلم ڈاکٹر بھی شامل ہے۔ کیا ایسا کرنا شرعاً درست ہے؟
(المستفتی : جمیل احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : خنزیر نجس العین ہے، یعنی اس کا گوشت کھانا اور اس کے کسی بھی جزو سے فائدہ اٹھانا ناجائز اور حرام ہے۔ اس کی حرمت نص قطعی یعنی قرآن کریم سے ثابت ہے۔ (١) لہٰذا عام حالات میں خنزیر کا دل کسی مسلمان کے لیے لگانا جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر خدانخواستہ ایسی کوئی صورت پیش آجائے کہ اس کے علاوہ اور کوئی حلال اور جائز طریقہ موجود نہ ہوتو پھر جان بچانے کے لیے مجبوراً خنزیر کا دل لگانے کی گنجائش ہوگی جیسا کہ قرآن مجید میں آیا ہے کہ اگر کوئی شخص انتہائی مجبوری کی حالت میں ہو (اور ان چیزوں میں سے مثلاً مردار اور خنزیر میں سے کچھ کھالے) جبکہ اس کا مقصد نہ لذت حاصل کرنا ہو اور نہ وہ (ضرورت کی) حد سے آگے بڑھے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ (٢)

١) قال اللہ تعالیٰ : حُرِّمَتْ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِیْرِ وَمَا اُہِلَّ لِغَیْرِ اللّٰہِ بِہٖ۔ (سورۃ المائدۃ، جزء آیت : ۳)

٢) وقال اللہ تعالیٰ : اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَمَآ اُہِلَّ لِغَیْرِ اللّٰہِ بِہِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌ۔ (سورۃ النحل : ۱۱۵)

عَنْ مَسْرُوقٍ، قالَ : مَنِ اضْطُرَّ إلى المَيْتَةِ والدَّمِ ولَحْمِ الخِنْزِيرِ فَلَمْ يَأْكُلْ ولَمْ يَشْرَبْ حَتّى يَمُوتَ دَخَلَ النّارَ۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي، رقم : ١٩٦٤٢)

الاستشفاء بالمحرم إنما لا یجوز إذا لم یعلم أن فیہ شفاء، أما إذا علم أن فیہ شفاء ولیس لہ دواء آخر غیرہ، فیجوز الاستشفاء بہ۔ (المحیط البرہاني / الاستحسان، الفصل التاسع عشر في التداوی، ٥/٣٧٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
14 جمادی الآخر 1443

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں