منگل، 11 جنوری، 2022

مسجد میں کتابوں کے خریدنے کا اعلان کرنا

سوال :

مفتی صاحب ! جمعہ کے دن نماز جمعہ کے بعد ہمارے شہر کی بہت سی مساجد میں کتابوں کی فروخت کا اعلان ہوتا ہے۔ مساجد سے کتابوں کی خرید و فروخت کا اعلان کرنا کیسا ہے؟ جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : ثاقب اختر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسجد کی شرعی حدود میں باقاعدہ خرید وفروخت کرنا جائز نہیں ہے۔ حدیث شریف میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے اور ترمذی شریف کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جب تم کسی ایسے شخص کو دیکھو جو مسجد میں خرید و فروخت کرتا ہے تو کہو اللہ تیری تجارت کو نفع بخش نہ بنائے۔

دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
مساجد کی بنا نماز ذکر تلاوت وغیرہ کے لیے ہے، تجارتی مقصد سے مسجد میں کتابوں کی خرید وفروخت کا اعلان درست نہیں، البتہ اگر تجارتی مقصد کے بغیر محض کتاب نفع بخش ہونے کی بنا پر اس کی خریداری کی ترغیب دیں تو مضائقہ نہیں۔ (رقم الفتوی : 172041)

معلوم ہوا کہ اگر کوئی دینی اور اہم کتاب ہو جو مسجد کی شرعی حدود کے باہر فروخت کی جائے، جس کا مختصر اعلان امام صاحب اس طرح کردیں کہ فلاں مفید کتاب مسجد کے باہر دستیاب ہے، اسے حاصل کرکے استفادہ کریں اور احتیاطاً اس کی قیمت بھی نہ بتائی جائے تو اس کی گنجائش ہوگی۔

عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : جَنِّبُوا مَسَاجِدَكُمْ صِبْيَانَكُمْ، وَمَجَانِينَكُمْ، وَشِرَارَكُمْ، وَبَيْعَكُمْ، وَخُصُومَاتِكُمْ، وَرَفْعَ أَصْوَاتِكُمْ، وَإِقَامَةَ حُدُودِكُمْ، وَسَلَّ سُيُوفِكُمْ، وَاتَّخِذُوا عَلَى أَبْوَابِهَا الْمَطَاهِرَ، وَجَمِّرُوهَا فِي الْجُمَعِ۔ (سنن ابن ماجہ، رقم : ٧٥٠)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ :‏‏‏‏ إِذَا رَأَيْتُمْ مَنْ يَبِيعُ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ يَبْتَاعُ فِي الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُولُوا :‏‏‏‏ لَا أَرْبَحَ اللَّهُ تِجَارَتَكَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا رَأَيْتُمْ مَنْ يَنْشُدُ فِيهِ ضَالَّةً، ‏‏‏‏‏‏فَقُولُوا :‏‏‏‏ لَا رَدَّ اللَّهُ عَلَيْكَ۔ (سنن الترمذی، رقم : ١٣٢١)

فِي هَذَيْنِ الحَدِيثَيْنِ فَوائِدُ مِنها النَّهْيُ عَنْ نَشْدِ الضّالَّةِ فِي المَسْجِدِ ويَلْحَقُ بِهِ ما فِي مَعْناهُ مِنَ البَيْعِ والشِّراءِ والإجارَةِ ونَحْوِها مِنَ العُقُودِ۔ (شرح النووي علی مسلم : ٥/٥٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 جمادی الآخر 1443

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں