اتوار، 14 فروری، 2021

کھانے پینے کی چیزوں پر پھونک مارنا

سوال :

مفتی صاحب! کوئی چیز پھونک کر پینا کیسا ہے؟ مطلب گرم دودھ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے پھونک کر پیتے ہیں۔ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے؟
(المستفتی : محمد مکی، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کھانے یا پینے کی چیزوں کو ٹھنڈا کرنے یا اس میں سے کوئی تنکا وغیرہ نکالنے کے لیے اس میں پھونک مارنا خلافِ ادب ہے، ناجائز یا حرام نہیں۔

مسند احمد میں ہے :
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ (پانی وغیرہ پیتے وقت) برتن میں یا پیالہ وغیرہ میں سانس لیا جائے، یا پھونک ماری جائے۔

گرم کھانا پینا شرعاً پینا پسندیدہ نہیں ہے، کیونکہ یہ طبی اعتبار سے بھی سخت نقصان دہ ہے، اِس لئے گرم چیز کو تھوڑا ٹھنڈا ہونے کے بعد ہی استعمال کرنا چاہئے۔ اگر اُسے ٹھنڈا کرنے کے لئے یا اس میں پڑے ہوئے تنکے وغیرہ کو نکالنے لیے منہ سے پھونک ماریں گے تو تھوک وغیرہ شامل ہوکر ایک ناگوار صورت بن جائے گی۔ اسی طرح بسا اوقات منہ میں بدبو پیدا ہو جاتی ہے اور اس صورت میں اگر برتن میں سانس لیا جائے گا یا پھونک ماری جائے گی تو ہو سکتا ہے کہ اس کھانے یا پی جانے والی چیز میں بدبو پہنچ جائے۔ اِس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے پینے کی چیزوں کو پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے۔ (مستفاد : کتاب النوازل : ١٦/١٢١)

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہما قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّفْخِ فِي الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ۔ (المسند للإمام أحمد بن حنبل، رقم : ۲۸۱۸)

ولا ینفخ في الطعام والشراب۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ، ۱۸؍۱۳۷ رقم: ۲۸۲۸۳ زکریا)

أقول : ذٰلک لئلا یقع في الماء من فمہ أو أنفہٖ ما یکرہہ، فیحدث ہیئۃ منکرۃ۔ (حجۃ اللّٰہ البالغۃ ۲؍۴۷۷ مکتبۃ حجاز دیوبند)

ولا یؤکل طعامٌ حارٌ بہٖ ورد الأثر۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ : ۱۸؍۱۳۷، زکریا)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 رجب المرجب 1442

5 تبصرے:

  1. انصاری محمود17 فروری، 2021 کو 11:34 AM

    جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء

    جواب دیںحذف کریں
  2. سائنسی نقطہ نظر سے مجھے یہ بات معلوم ہوئی تھی کہ جب ہم سانس چھوڑتے ہیں یا پھونک مارتے ہیں تو کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوتا ہے جو انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے

    جواب دیںحذف کریں