منگل، 9 فروری، 2021

ویلنٹائن ڈے منانے کا حکم

سوال :

مفتی صاحب ابھی کچھ دنوں میں ویلنٹائن ڈے آنے والا ہے اس کے متعلق پوچھنا ہے۔
1) ویلنٹائن ڈے کی حقیقت کیا ہے؟
2) ویلنٹائن ڈے منانا کیسا ہے؟ کیا میاں بیوی ویلنٹائن ڈے منا سکتے ہیں یا نہیں؟ جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء
(المستفتی : طارق مرچنٹ، بمبئی)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ویلنٹائن ڈے کے بارے میں بہت سے اقوال ہیں، اس کی ابتدا کے لیے کئی ایک واقعات کو منسوب کیا جاتا ہے۔ جن میں ایک واقعہ یہ بھی ہے کہ ”سترہویں صدی عیسوی میں روم میں ویلنٹائن نام کا ایک پادری ایک راہبہ کی محبت میں مبتلا ہو گیا، چوں کہ عیسائیت میں راہبوں اور راہبات کے لیے نکاح ممنوع تھا، اس لیے ایک دن ویلنٹائن نے اپنی معشوقہ کی تشفی کے لیے اسے بتایا کہ اسے خواب میں یہ بتایا گیا کہ 14/فروری کا دن ایسا ہے کہ اس میں اگر کوئی راہب یا راہبہ جسمانی تعلقات بھی قائم کر لیں تو اسے گناہ نہیں سمجھا جائے گا۔ راہبہ نے اس پر یقین کر لیا اور دونوں سب کچھ کر گزرے۔ کلیسا کی روایات کی یوں دھجیاں اڑانے پر ان کا حشر وہی ہوا جو عموماً ہوا کرتا ہے۔ یعنی ان دونوں کو قتل کر دیا گیا، کچھ عرصے بعد چند لوگوں نے انہیں محبت کا شہید جان کر عقیدت کا اظہار کیا اور ان کی یاد میں یہ دن منانا شروع کر دیا۔ (ویلنٹائن ڈے : 7)

بعض کے نزدیک یہ وہ دن ہے جب سینٹ ویلنٹائن نے روزہ رکھا تھا اور لوگوں نے اسے محبت کا دیوتا مان کر یہ دن اسی کے نام کر دیا۔ کئی شرکیہ عقائد کے حامل لوگ اسے یونانی کیوپڈ (محبت کے دیوتا) اور وینس (حسن کی دیوی) سے موسوم کرتے ہیں، یہ لوگ کیوپڈ کو ویلنٹائن ڈے کا مرکزی کردار کہتے ہیں، جو اپنی محبت کے زہر بُجھے تیر نوجوان دلوں پر چلا کر انہیں گھائل کرتا تھا۔ تاریخی شواہد کے مطابق ویلنٹائن کے آغاز کے آثار قدیم رومن تہذیب کے عروج کے زمانے سے چلے آرہے ہیں۔ ( پادریوں کے کرتوت :285) اور بعض نے انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا کے حوالہ سے یہ بھی لکھا ہے کہ : سینٹ ویلنٹائن ڈے کو آج کل جس طرح عاشقوں کے تہوار کے طور پر منایا جارہا ہے یا ویلنٹائن کارڈ بھیجنے کی جونئی روایت چل پڑی ہے، اس کا سینٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ اس کا تعلق یا تو رومیوں کے دیوتا لو پرکالیا کے حوالہ سے پندرہ فروری کو منائے جانے والے تہوار بارآوری یا پرندوں کے ایامِ اختلاط سے ہے۔ (ویلنٹائن ڈے، تاریخ، حقائق اور اسلام کی نظر میں : 40، مستفاد)

اس کے علاوہ اور بھی وجوہات اس دن کے منانے کی بیان کی جاتی ہیں۔ بہرحال ویلینٹائن ڈے کی ابتداء کچھ بھی ہو اتنی بات تو طے ہے کہ یہ غیرقوموں کی ایجاد ہے اور اب بھی غیر قومیں بالخصوص ان کے یہاں ناجائز تعلقات رکھنے والے غیر شادی شدہ جوڑے بڑے اہتمام سے اس دن کو مناتے ہیں، شرم وحیاء کا جنازہ نکالا جاتا ہے اور بے حیائی، فحاشی اور عریانیت کا بازار گرم کیا جاتا ہے۔

مذہبِ اسلام میں تو غیرمحرم مرد وعورت کا آپس میں ملنا، بات چیت کرنا ایک دوسرے کو گلاب یا تحفہ تحائف دینا تو کسی بھی وقت جائز نہیں ہے۔ شریعت مطہرہ میں اسے زنا سے تعبیر کیا جاتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد مبارک ہے کہ آنکھیں (زنا کرتی ہیں) کہ ان کا زنا نامحرم کو دیکھنا ہے، اور کان (زنا کرتے ہیں) کہ ان کا زنا نامحرم کی بات سننا ہے، اور زبان (زنا کرتی ہے) کہ اس کا زنا نامحرم کے ساتھ بولنا ہے، اور ہاتھ بھی (زنا کرتے ہیں) کہ ان کا زنا نامحرم کو چھونا ہے۔ (مسلم) لہٰذا ویلینٹائن ڈے منانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ یہ سراسر ناجائز اور حرام کام ہے۔

اسی طرح میاں بیوی کا بھی آپس میں اس دن ویلینٹائن ڈے کے نام پر ایک دوسرے کو گلاب دینا یا تحفہ تحائف کا تبادلہ کرنا غیرقوموں کی مشابہت کی وجہ سے جائز نہیں ہے، جس پر حدیث شریف میں وعید آئی ہے کہ جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرے گا قیامت کے دن اس کا حشر اسی کے ساتھ کیا جائے گا۔ لہٰذا اس سے بچنا بھی ضروری ہے۔

عن ابن عمر قال قال رسول اﷲﷺ من تشبہ بقوم فھو منھم۔(سنن ابی داؤد : ۲۰۳/۲)

عن ابی موسی قال المرأ مع من احب۔ (صحیح ابن حبان : ۲۷۵/۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 جمادی الآخر 1442

8 تبصرے:

  1. انصاری محمود9 فروری، 2021 کو 11:42 PM

    جزاکم اللہ خیرا کثیراً کثیرا

    جواب دیںحذف کریں
  2. حضرت!!!
    ماشاء اللٰہ بہت مختصر مگر نہایت جامع تحریر لکھی ہے

    جواب دیںحذف کریں
  3. جزاکم اللہ خیرا کثیرا

    جواب دیںحذف کریں
  4. ماشاءاللہ ، تشفی بخش جواب ہے

    جواب دیںحذف کریں
  5. الحمدللہ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو شریعت مطہرہ پر چلنے کی توفیق دے

    جواب دیںحذف کریں