اتوار، 28 فروری، 2021

لڑکی کے پہلے تین رشتوں کا حکم

سوال :

مفتی صاحب لڑکی کیلئے پہلے تین نکاح کے رشتے کا پیغام آنا اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اگر ہم ان میں سے کسی کو بھی پسند نہیں کرتے تو اس کے بعد لڑکی کا رشتہ لگنا بہت مشکل ہو جاتا ہے يا بہت مشکل سے رشتہ ہوتا ہے۔ یہ بات درست ہے یا نہیں؟
(المستفتی : عبداللہ انجینئر، مالیگاؤں)
-----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سب سے پہلی بات تو یہ سمجھ لی جائے کہ ہم مسلمانوں کا یہ بنیادی عقیدہ ہے کہ دنیا میں موجود ایک پتہ اور ذرہ بھی اللہ کی مرضی کے بغیر نہیں ہلتا۔ تو پھر لڑکی کا رشتہ پہلا ہو، دسواں ہو یا ہزارواں سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی ہوتا ہے۔ اب رشتہ طے کرنے والوں کے لیے یہ شرعی رہنمائی ہے کہ وہ دینداری کو ترجیح دے کر رشتہ طے کردیں، ایسا بالکل بھی نہیں ہے کہ انہیں پہلے تین رشتوں میں سے ہی کسی کو منتخب کرنا پڑے گا خواہ وہ رشتہ کیسا ہی گیا گذرا ہو۔ ورنہ بعد میں کوئی رشتہ نہیں آئے گا۔ یہ بالکل بے بنیاد اور جاہلانہ سوچ ہے جس کا ترک لازم ہے۔

قال اللہ تعالٰی : وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ۔ (سورۃ التکویر، آیت : ۲۹)

وکان القفّال یقول : فإن الأمور کلہا بید اللّٰہ ، یقضي فیہا ما یشاء ، ویحکم ما یرید ، لا مؤخر لما قدّم ولا مقدّم لما أخّر۔ (۱۹/۲۰۳ ، خطبۃ ، خامسًا، الخُطبۃ قبل الخِطبۃ، الموسوعۃ الفھیۃ)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تُنْکَحُ الْمَرْأَةُ لِأَرْبَعٍ لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا وَجَمَالِهَا وَلِدِينِهَا فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاکَ۔ (صحیح البخاري، رقم : ۵۰۹۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 رجب المرجب 1442

3 تبصرے: