جمعہ، 26 فروری، 2021

دودھ پیتے بچوں کا جوٹھا کھانے کا حکم

سوال :

مفتی صاحب مجھے اس بارے میں جاننا تھا کہ شیرخوار بچے کے جوٹھے کا کیا حکم ہے؟ اکثر عورتیں شیرخوار بچوں کے پانی کیلئے الگ گلاس استعمال کرتے ہیں اور اگر کوئی دوسرا بڑا شخص اس گلاس سے پانی لینا چاہےتو انکو منع کیا جاتا ہے کہ اسمیں سے شیرخوار نے پانی پیا ہے اس لیے تم دوسرا گلاس لے لو۔ دوسری بات یہ کہ اگر ہم (مرد حضرات)کھانا کھا رہے ہوں تو کیا ہم اسی ہاتھ سے شیرخوار بچے کے منہ میں لقمہ ڈال سکتے ہیں؟
(المستفتی : مجاہد اقبال، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جس طرح بڑوں کا جوٹھا پاک ہے اسی طرح شیرخوار یعنی دودھ پیتے بچوں کا بھی جوٹھا پاک ہے۔ البتہ اس وقت دودھ پیتے بچوں کا جوٹھا کھانا پینا جائز نہیں ہے جس وقت بچے کے منہ میں باقاعدہ ماں کا دودھ موجود ہو، کیونکہ اس میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ ماں کے دودھ کا کچھ حصہ جوٹھا کھانے یا پینے والے کے منہ میں چلا جائے گا جو کہ اس کے لیے شرعاً جائز نہیں ہے، کیونکہ ڈھائی سال کی عمر کے بعد کسی عورت کا دودھ پینا بالاتفاق حرام ہے۔ اس کے علاوہ کسی بھی وقت ان بچوں کا جوٹھا کھانا پینا جائز ہے۔ اس سلسلے میں خواتین کی ایک بڑی تعداد غلو کا شکار ہے۔ لہٰذا انہیں صحیح مسئلہ سے واقف کرکے ان کی اصلاح کی جائے۔

فسوٴر آدمي مطلقاً ولو کافراً …… طاهر الفم، … طاهر۔ (الدر المختار مع رد المختار، کتاب الطهارة، باب المیاه، ۱/ ۳۸۱،۳۸۲)

عن علی رضی اللہ عنہ قال : لا رضاع بعد فصال۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي، کتاب الرضاع، باب رضاع الکبیر، رقم : ۱۶۰۸۲)

وَإِذَا مَضَتْ مُدَّةُ الرَّضَاعِ لَمْ يَتَعَلَّقْ بِالرَّضَاعِ تَحْرِيمٌ لِقَوْلِهِ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ لَا رَضَاعَ بَعْدَ الْفِصَالِ۔ (ہدایۃ، کتاب الرضاع، ۲/۳۵۰)

أَيْ الْمُدَّةِ (وَهِيَ) أَيْ مُدَّتُهُ (حَوْلَانِ وَنِصْفٌ) أَيْ ثَلَاثُونَ شَهْرًا مِنْ وَقْتِ الْوِلَادَةِ عِنْدَ الْإِمَامِ ۔۔۔۔۔ (وَعِنْدَهُمَا حَوْلَانِ) وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى كَمَا فِي الْمَوَاهِبِ وَبِهِ أَخَذَ الطَّحَاوِيُّ ۔۔۔۔ وَفِي شَرْحِ الْمَنْظُومَةِ : الْإِرْضَاعُ بَعْدَ مُدَّتِهِ حَرَامٌ؛ لِأَنَّهُ جُزْءُ الْآدَمِيِّ وَالِانْتِفَاعُ بِهِ غَيْرُ ضَرُورَةٍ حَرَامٌ عَلَى الصَّحِيحِ۔ (مجمع الأنہر، کتاب الرضاع، ۱/۵۵۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 رجب المرجب 1442

3 تبصرے: