ہفتہ، 21 جنوری، 2023

خدارا نونہالوں کو ناچنا گانا نہ سکھائیں

قارئین کرام! دن بدن اصلاحی کوششیں جس طرح بڑھتی جارہی ہیں اسی کے ساتھ ساتھ تخریبی کارروائیاں بھی تیز تر ہوتی جارہی ہیں۔ جن اسکولوں میں ہم اپنے نو نہالوں کو بھیج کر مطمئن ہوجاتے ہیں کہ وہاں ان کی تعلیم اور تربیت ہورہی ہے۔ لیکن بعض اسکولوں سے اس طرح کی باتیں سامنے آرہی ہیں کہ جس سے بڑی تشویش اور فکر ہورہی ہے۔ کیونکہ بعض اسکولوں میں ہونے والی گیدرنگ اور یوم جمہوریہ یا یوم آزادی پر ہونے والے پروگراموں میں باقاعدہ Singing اور Dancing کا مظاہرہ بھی ہورہا ہے۔ حب الوطنی یا دیگر گیتوں کے Music اور Lyrics پر چھوٹے اور بڑے بچے بچیاں باقاعدہ رقص کررہے ہیں۔ اور اس پر مزید اندھیر یہ کہ اس میں پہنے جانے والے ڈریس کا انتظام بھی والدین کو کرنا پڑتا ہے جس کی قیمت سینکڑوں میں ہوتی ہے جسے بعض والدین تو بڑی خوشی خوشی خرید کرلاتے ہیں، لیکن اکثر والدین پر یہ خرچ بڑا بوجھ ہوتا ہے۔ جبکہ یہ خرچ بھی ناجائز کام میں ہورہا ہے۔

انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ناچنا گانا کوئی چھوٹا موٹا گناہ نہیں ہے کہ اس سے صرف نظر کیا جائے، بلکہ یہ ایک سنگین اور کبیرہ گناہ ہے جس کے مضر اثرات بہت دور تک پہنچ سکتے ہیں، لہٰذا اسے قطعاً نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اس پر قرآن و احادیث میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں جو درج ذیل ہے۔

قرآن کریم میں اللہ تعالٰی فرماتے ہیں :
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ  لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ۔ (سورۃ لقمان، آیت : ۶)
ترجمہ: اور بعض لوگ ایسے  بھی ہیں جو ان باتوں کے خریدار بنتے ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی ہیں، تاکہ اللہ کی یاد سے بے سمجھے گم راہ کرے اور اس کی ہنسی اڑائے ، ایسے لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آیت کے بارے میں پوچھا جاتا تو آپ قسم کھا کر فرماتے تھے کہ  "لهو الحدیث"سے مراد گانا ہے، یہی تفسیر حضرت عبد اللہ بن عباس، حضرت جابر رضی اللہ عنہم ، حضرت  عکرمہ، سعید بن جبیر، مجاہد ، مکحول ، حسن بصری اورعمرو بن شعیب  رحمہم اللہ جیسے جلیل القدر حضرات سے منقول ہے۔

یعنی ’’لہو الحدیث‘‘ سے مراد گانا بجانا اور اسی قسم کی اور بہت سی چیزیں جو گانے بجانے اور موسیقی کے مشابہ ہوں۔

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ  وسلم نے ارشاد فرمایا : گانا دل میں نفاق کو اس طرح پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو اگاتا ہے۔ (بیہقی)

ابوعامر یا ابو مالک الاشعری  فرماتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ آپ نے فرمایا : میری اُمت میں سے کچھ گروہ اٹھیں گے، زنا کاری اور ساز باجوں کو حلال سمجھیں گے۔ ایسے ہی کچھ لوگ پہاڑ کے دامن میں رہا ئش پذیر ہوں گے۔ شام کے وقت ان کے چرواہے مویشیوں کو لیکر انکے ہاں واپس لوٹیں گے۔ ان کے پاس ایک محتاج آدمی اپنی حاجت لے کر آئے گا تو وہ اس سے کہیں گے : کل آنا مگر شام تک ان پر عذاب نمودار ہوگا اور اللہ ان پر پہاڑ گرادے گا جو انہیں کچل دے گا اور دوسرے لوگوں کی شکل وصورت تبدیل کرکے قیامت تک بندر اور خنزیر بنادے گا۔ (بخاری)

حضرت عبدالرحمن بن ثابت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : ایک وقت آئے گا کہ میری امت کے کچھ لوگ زمین میں دَب جائیں گے، شکلیں بدل جائیں گی اور آسمان سے پتھروں کی بارش کا نزول ہوگا۔ فرمایا اللہ کے رسول ﷺ! کیا وہ کلمہ گوہوں گے جواب دیا : ہاں ،جب گانے، باجے اور شراب عام ہوجائے گی اور ریشم پہنا جائے گا۔ (ترمذی)

حضرت عائشہ  فرماتی ہیں کہ رسول ﷺنے فرمایا : میری امت میں لوگ زمین میں دھنسیں گے، شکلیں تبدیل ہوں گی اور پتھروں کی بارش ہوگی حضرت عائشہ  نے پوچھاکہ وہ لاالہ الااللہ کہنے والے ہوں گے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم فرمایا : جب مغنیات (گانے والیوں) کا عام رواج ہوگا، سود کا کاروبار خوب چمک پر ہوگا اور شراب کا رواج عام ہوگا اور لوگ ریشم کو حلال سمجھ کر پہنیں گے۔ (ابن ابی الدنیا)

عمران بن حصین  سے روایت ہے کہ رسول ﷺنے فرمایا : اس امت میں زمین میں دھنسا نا، صورتیں بدلنا اور پتھروں کی بارش جیسا عذاب ہوگا تو مسلمانوں میں سے ایک مرد نے کہا : اے اللہ کے رسول ﷺ! یہ کیسے ہوگا؟ تو آپ نے فرمایا : جب گانے والیاں اور باجے گاجے ظاہر ہوں گے اور شرابیں پی جائیں گی۔ (ترمذی)

نافع  مولیٰ ابن عمر فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر  نے ساز بانسری کی آواز سنی تو انہوں نے اپنے کانوں میں اُنگلیاں دے دیں اور راستہ بدل لیا، دور جاکر پوچھا: نافع کیا آواز آرہی ہے؟ تو میں نے کہا : نہیں، تب انہوں نے انگلیاں نکال کر فرمایا کہ ایک دفعہ میں رسول اللہ ﷺکے ساتھ تھا، آپ نے ایسی ہی آواز سنی تھی اور آواز سن کر میری طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے کانوں میں انگلیاں دے لیں تھیں۔(احمد،ابوداود،ابن حبان)

ابن عباس سے روایت ہے کہ رسولﷺ نے فرمایا : میں ساز باجے اور ڈھولک کو ختم کرنے کے لیے بھیجا گیا ہوں۔ (الفوائد)

حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : بلاشبہ اللہ نے شراب، جوا او ر ڈھولک حرام فرمائے ہیں اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ (مسنداحمد)

حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص کسی گلو کارہ کی مجلس میں بیٹھا اور اس نے گانا سنا، قیامت کے روز اس کے کان میں سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا۔ (قرطبی)

جس طرح کسی گلوکارہ کے شو میں بیٹھ کر گانا سننا حرام ہے ، اسی طرح ریڈیو،ٹی وی ،وی سی آر اور کیسٹوں کے ذریعہ گانا سننا بھی حرام ہے کیونکہ دونوں دراصل ایک ہی چیز کے دو پہلو ہیں۔

حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ گھنٹیاں شیطانی ساز ہیں۔ (مسلم)

حضرت علی سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺنے فرمایا : جب میری اُمت پندرہ کام کرنے لگے گی تو اس پر مصائب ٹوٹ پڑیں گے۔ صحابہ نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ! وہ کون سے کام ہیں؟ آپﷺنے فرمایا : جب مالِ غنیمت تمام حق داروں کو نہیں ملے گا، امانتیں ہڑپ کرلی جائیں گی، زکوٰة تاوان سمجھی جائے گی، خاوند بیوی کا فرمانبردار ہوگا، بیٹا ماں کی نافرمانی کرے گا، اپنے دوست سے نیک سلوک اور باپ سے جفا سے پیش آئے گا، مسجدوں میں لوگ زور زور سے بولیں گے، انتہائی کمینہ ذلیل شخص قوم کا سربراہ ہوگا، کسی آدمی کی شر سے بچنے کے لئے اس کی عزت کی جائے گی، شراب نوشی عام ہوگی، ریشم پہنا جائے گا، گانے والی عورتیں عام ہوجائیں گی، ساز باجوں کی کثرت ہوگی اور آنے والے لوگ پہلے لوگوں پر طعن کریں گے۔ (ترمذی)

یعنی گانے ساز باجوں اور گانے والیوں کی وجہ سے مسلمان مصیبتوں میں گھر جائیں گے۔

ایک اہم نکتہ یہ بھی ذہن میں رہنا چاہیے کہ ناچنا گانا تو آج گھر بیٹھے لاکھوں روپے کمانے کا ذریعہ بن گیا ہے۔ گھر کی چار دیواری میں بیٹھ کر بندہ یا بندی ناچنے اور گانے کے ذریعہ پوری دنیا میں وائرل ہوکر مشہور (جو اصلاً بدنام ہے) ہوجاتے ہیں۔ آج اس طرح کے گناہوں کو پروموٹ کرنے کے لیے دسیوں سوشل میڈیا ایپس موجود ہیں، جن پر بآسانی ویڈیوز اپلوڈ کرکے راتوں رات اسٹار بن جانے کے مواقع موجود ہیں، اور اگر خدانخواستہ کوئی ناچنے اور گانے پر وائرل ہوگیا اور اس کے خاطر خواہ Subscribers اور Followers ہوگئے تو پھر اس کا واپس آنا اور ان سب کو چھوڑ دینا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ لہٰذا اللہ کے لیے اس ناچنے گانے کو معمولی نہ سمجھیں، اگر اس عمل کی قباحت ان نو نہالوں کے دلوں سے نکل گئی اور انہوں نے ناچنے گانے کو اپنا passion اور شوق بنالیا تو زندگی بھر جب تک ناچتے گاتے رہیں گے ان کا گناہ آپ سکھانے والوں اور انہیں motivate کرنے والوں اور انہیں نہ روکنے والے والدین سب کو ملتا رہے گا۔ لہٰذا پہلے ہی مرحلہ میں اس بات کی کوشش کی جائے کہ اسکولوں میں اس طرح کے پروگرام مکمل طور پر بند ہوجائیں تاکہ نونہالوں کو اپنی درسگاہ سے اس طرح کا غلط سبق نہ ملے، اور الحمدللہ بعض اسکولوں میں علماء کرام تحریریں اور فتاوی پہنچے تو انہوں نے اس طرح کے پروگرام نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، لیکن اب بھی بعض اسکولوں میں اس طرح کے پروگرام ہوئے ہیں، اور بعض میں یوم جمہوریہ کے موقع پر ہونے کا امکان ہے۔ لہٰذا تمام اسکولوں کے ذمہ داران اور اساتذہ کو چاہیے کہ یہ فیصلہ کریں کہ فنون لطیفہ اور گیدرنگ کے نام پر غیرشرعی افعال کا صدور قطعاً نہ ہو، ورنہ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے اساتذہ کو سختی سے اس بات کے لیے منع کردیں کہ ہمارا بچہ یا بچی اس طرح کی کسی بھی سرگرمیوں (Activities) میں حصہ (Participate) نہیں لے گا۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہر برائی کو برا سمجھ کر اس سے بچنے اور دوسروں کو اس سے بچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

2 تبصرے:

  1. وفقني الله واياكم بالعمل الصالح

    جواب دیںحذف کریں
  2. اس قسم کی لڑکیاں آگے چل کر اتداد کا شکار ھوں گی ۔اب تک لاکھوں لڑکیاں مرتد ھو چکی ھیں ۔مولانا عمریں محفوط رحمانی صاحب مسلم پرسنل لا بورڈ کے سربراہ ھیں ،اسی طرح مفتی حسنین صاحب وغیرہ کو چاہیے کہ وہ احتجاج درج کرائیں ۔والدین کی بھی غلطی ھے ۔

    جواب دیںحذف کریں