اتوار، 1 جنوری، 2023

مرغی کی کلیجی، پتھری اور اس کے پیر کھانے کا حکم

سوال :

مفتی صاحب سوال یہ ہے کہ مرغے کی پتھری، کلیجی یا اس کے پیر کھانا حلال ہے یا مکروہ ہے؟ یا کونسی چیز مکروہ ہے؟ اور کونسی چیز کھانا نہیں چاہئے؟ کسی نے مجھ سے کہا ہے کہ پتھری کلیجی کھانا مکروہ ہے۔
(المستفتی : عبدالسلام، ہردا)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حلال جانور اور پرندوں کے درج ذیل سات اعضاء کھانا جائز نہیں ہے۔

١) نر کی شرمگاہ
٢) مادہ کی شرمگاہ
٣) پتہ
٤) غدود
٥) دم مسفوح
٦) فوطے
٧) مثانہ

ان کے علاوہ بقیہ تمام اعضاء حلال ہیں، چنانچہ جن جانوروں اور پرندوں کا گوشت حلال ہے، ان کی کلیجی اور پتھری بھی حلال ہے۔

دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
مذبوحہ مرغی اور حلال جانوروں کے جو اجزاء محرمہ یا مکروہہ ہیں ان میں پیر داخل نہیں پس جس طرح بکری بھینس وغیرہ جانوروں کے پائے کھانا جائز و حلال ہے اسی طرح مرغی کے پیروں کو کھانا بھی بلاکراہت حلال ہے۔ (رقم الفتوی : 146453)

معلوم ہوا کہ مرغی کی کلیجی، پتھری اور اس کے پیر تینوں اعضاء کا کھانا بلاکراہت درست ہے۔ آپ کی سنی ہوئی بات درست نہیں ہے۔

فَاَلَّذِي يَحْرُمُ أَكْلُهُ مِنْهُ سَبْعَةٌ : الدَّمُ الْمَسْفُوحُ، وَالذَّكَرُ، وَالْأُنْثَيَانِ، وَالْقُبُلُ، وَالْغُدَّةُ، وَالْمَثَانَةُ، وَالْمَرَارَةُ لِقَوْلِهِ عَزَّ شَأْنُهُ {وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ} [الأعراف: 157] وَهَذِهِ الْأَشْيَاءُ السَّبْعَةُ مِمَّا تَسْتَخْبِثُهُ الطِّبَاعُ السَّلِيمَةُ فَكَانَتْ مُحَرَّمَةً۔ (بدائع الصنائع : ٥/٦١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
08 جمادی الآخر 1444

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں