اتوار، 29 جنوری، 2023

نماز میں حضرت علی کا تیر نکالنے والے واقعہ کی تحقیق

سوال :

کل نماز جمعہ سے پہلے محلے کے جماعت کے ساتھی نے یہ واقعہ سنایا تھا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ایک تیر لگ گیا تھا تو انہوں دو رکعت نماز پڑھی اور ان کے ساتھیوں نے دوران نماز تیر نکال لیا اور ان کو پتہ بھی نہیں چلا کہ تیر نکل گیا۔
مفتی صاحب ایسا کوئی اور واقعہ کسی صحابی کا ملتا ہے کیا؟ کیونکہ اکثر نماز کے خشوع وخضوع کے حوالے سے ایسے واقعات سننے میں آتے رہتے ہیں۔
(المستفتی : وکیل احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے واقعات میں اگرچہ احادیث جیسی سخت تحقیق کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن سوال نامہ میں مذکور واقعہ ہمیں کہیں بھی نہیں ملا۔ لہٰذا اس کے بیان کرنے سے احتیاط کرنا چاہیے، البتہ نماز میں خشوع خضوع سے متعلق اس کے قریب کا ایک واقعہ صحیح روایت میں ملتا ہے جس کا بیان کرنا درست ہے۔

ایک غزوہ سے واپسی پر ایک جگہ نبی کریم ﷺ نے قیام کیا تو فرمایا کون ہماری حفاظت کرے گا؟ اس پر مہاجر وانصار میں سے ایک ایک شخص نے آمادگی ظاہر کی آپ ﷺ نے فرمایا جاؤ گھاٹی کے سرے پر جا کر حفاظت کرو جب یہ دونوں حضرات گھاٹی کے سرے پر پہنچ گئے تو مہاجر صحابی آرام کی غرض سے لیٹ گئے اور انصاری کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے اتنے میں وہ مشرک شخص آپہنچا جب اس نے ان کو دیکھا تو جان گیا کہ یہ قوم کا محافظ ہے اس نے ایک تیر مارا جو ان کے آکر لگا، انہوں نے اس کو نکال ڈالا یہاں تک کہ اس نے تین تیر مارے پھر انہوں نے رکوع وسجود کر کے (نماز پوری کی) اور اپنے ساتھی کو بیدار کیا جب اس کافر شخص نے یہ دیکھ لیا کہ یہ لوگ بیدار ہوگئے ہیں تو وہ بھاگ کھڑا ہوا جب مہاجرین نے انصاری بھائی کا بہتا ہوا خون دیکھا تو کہا ارے تم نے مجھے پہلے ہی تیر پر کیوں نہ جگایا؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں (نماز میں) ایک سورت پڑھ رہا تھا مجھے اس کا درمیان میں چھوڑنا اچھا نہیں لگا۔

حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي صَدَقَةُ بْنُ يَسَارٍ عَنْ عَقِيلِ بْنِ جَابِرٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي فِي غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ فَأَصَابَ رَجُلٌ امْرَأَةَ رَجُلٍ مِنْ الْمُشْرِکِينَ فَحَلَفَ أَنْ لَا أَنْتَهِيَ حَتَّی أُهَرِيقَ دَمًا فِي أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ فَخَرَجَ يَتْبَعُ أَثَرَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْزِلًا فَقَالَ مَنْ رَجُلٌ يَکْلَؤُنَا فَانْتَدَبَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَرَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ کُونَا بِفَمِ الشِّعْبِ قَالَ فَلَمَّا خَرَجَ الرَّجُلَانِ إِلَی فَمِ الشِّعْبِ اضْطَجَعَ الْمُهَاجِرِيُّ وَقَامَ الْأَنْصَارِيُّ يُصَلِّ وَأَتَی الرَّجُلُ فَلَمَّا رَأَی شَخْصَهُ عَرِفَ أَنَّهُ رَبِيئَةٌ لِلْقَوْمِ فَرَمَاهُ بِسَهْمٍ فَوَضَعَهُ فِيهِ فَنَزَعَهُ حَتَّی رَمَاهُ بِثَلَاثَةِ أَسْهُمٍ ثُمَّ رَکَعَ وَسَجَدَ ثُمَّ انْتَبَهَ صَاحِبُهُ فَلَمَّا عَرِفَ أَنَّهُمْ قَدْ نَذِرُوا بِهِ هَرَبَ وَلَمَّا رَأَی الْمُهَاجِرِيُّ مَا بِالْأَنْصَارِيِّ مِنْ الدَّمِ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ أَلَا أَنْبَهْتَنِي أَوَّلَ مَا رَمَی قَالَ کُنْتَ فِي سُورَةٍ أَقْرَؤُهَا فَلَمْ أُحِبَّ أَنْ أَقْطَعَهَا۔ (سنن ابی داؤد، رقم : ١٩٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 رجب المرجب 1444

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں