ہفتہ، 21 جنوری، 2023

بقیع قبرستان کو جنت البقیع کہنا

سوال :

جنت البقیع اور جنت معلی قبرستانوں کے نام سے پہلے جنت لگانا کیسا ہے؟ جبکہ اس قبرستان میں غیر ایمان والے بھی دفن ہے اور وہ تو جنت میں نہیں جائیں گے۔رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : زبیر احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : احادیث میں صرف "بقیع" کا لفظ وارد ہوا ہے، "جنت البقیع" نہیں، لیکن احادیثِ مبارکہ میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے متعدد فضائل وارد ہوئے ہیں۔ ان دونوں مقاماتِ مقدسہ میں رہنا اور وہاں موت کا آجانا اور ان دونوں میں سے کسی قبرستان میں قبرستان میں مدفون ہونا بلاشبہ ایک مسلمان کے لیے سعادت کی بات ہے۔ نیز ان دونوں قبرستانوں میں بہت سے صحابہ کرام، ازواج مطہرات اور بنات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدفون ہیں، اور ان حضرات کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے جنتی ہونے کی بشارت ملی ہے، اس مناسبت سے مکہ مکرمہ کا قبرستان "جنت المعلی" اور مدینہ منورہ کا قبرستان "جنت البقیع" نام سے عرب وعجم میں مشہور ہوگیا، لہٰذا ان دونوں کو "جنت البقیع" اور "جنت المعلی کہنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔ یہاں کفار کے مدفون ہونے سے ان قبرستانوں کو جنت سے منسوب کرنے پر کوئی فرق نہیں پڑتا، اس لیے کہ یہ حقیقی جنت نہیں ہے۔ حقیقی جنت میں کفار نہیں ہوں گے۔

عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ فِي جَنَازَةٍ فَقَالَ مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ کُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنْ الْجَنَّةِ وَمَقْعَدُهُ مِنْ النَّارِ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَتَّکِلُ فَقَالَ اعْمَلُوا فَکُلٌّ مُيَسَّرٌ ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی إِلَی قَوْلِهِ لِلْعُسْرَی۔ (صحیح البخاری)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 جمادی الآخر 1444

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں