"تجھے تیسری طلاق" کہنے سے طلاق کا حکم

سوال :

مفتی صاحب! ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ تجھے تیسری طلاق کیا اس سے طلاق واقع ہوگی؟ اور اگر ہوگی تو کتنی؟ مذکورہ بالا شخص نے اس سے قبل دو طلاق نہیں دیا تھا۔
(المستفتی : حافظ افتخار، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی خواہ اس نے اس سے پہلے کوئی طلاق نہ دی ہو، فتاوی ہندیہ وغیرہ میں یہ مسئلہ موجود ہے۔ لہٰذا اب دونوں کا ساتھ رہنا جائز نہیں ہے۔

وَلَوْ قَالَ أَنْتِ طَالِقٌ تَمَامَ ثَلَاثٍ أَوْ ثَالِثَ ثَلَاثٍ فَهِيَ ثَلَاثٌ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٣٧٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 جمادی الآخر 1444

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل