حرام لقمہ کھانے سے چالیس دن تک عبادت قبول نہیں ہوتی کا مطلب؟

سوال :

کیا حرام کمائی کا ایک لقمہ کھانے سے چالیس دن تک کوئی عبادت قبول نہیں ہوتی؟ کیا یہ  بات صحیح ہے؟ مع دلیل کے جواب مطلوب ہے۔
(المستفتی : حافظ بلال، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حرام کمائی کا ایک لقمہ کھانے سے عبات قبول نہیں ہوتی اتنی بات صحیح ہے اور حدیث شریف سے ثابت ہے، مگر قبول نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے وہ عبادت مستحقِ انعام نہیں اورحق تعالیٰ اس سے راضی نہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایسے شخص کا فرض ادا ہی نہیں ہوگا اور اسے یہ نمازیں چالیس دن کے بعد لوٹانا پڑے گی۔

معلوم ہونا چاہیے کہ سچی پکی توبہ کرنے سے گناہ کے اثرات بالکل مٹ جاتے ہیں، جیسا کہ احادیث شریفہ سے ثابت ہے، لہٰذا اگر کوئی شخص اپنے اس عمل سے شرمندہ ہو اور سچی توبہ کرلے اور جس کا مال لیا ہے اسے واپس کردے یا یہ ممکن نہ ہوتو حرام کمائی بلانیت ثواب صدقہ کردے تو اس کے لئے مذکورہ وعید ختم ہوجائے گی، اور آئندہ اس کی نماز ودعا انشاء اﷲ قابلِ قبول اور مستحق انعام ہوگی۔

عن انس بن مالک ؓ قال قلت یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اجعلنی مستجاب الدعوۃ قال یاانس ؓاطب کسبک یستجباب دعوتک فان الرجل لیرفع اللقمۃ الی فیہ من حرام فلا یستجاب لہ دعوۃ اربعین یوماً۔ (الترغیب والترھیب، رقم : ١١١٠)

قال اللہُ تعالیٰ : اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِنَّہٗ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ۔ (سورۃ الزمر، آیت : ۵۳)

عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ، كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ۔ (ابن ماجہ، رقم : ٤٢٥٠)فقط
واللہ تعالیٰ اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 رجب المرجب 1444

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل