بدھ، 12 دسمبر، 2018

مغرب کی اذان و جماعت کے درمیان وقفہ

*مغرب کی اذان و جماعت کے درمیان وقفہ*

سوال :

محترم مفتی صاحب ہمارے شہر کی ایک مسجد میں الیکٹرانک گھڑی لگی ہوئی ہے۔جب مغرب کی اذان ہو جاتی ہے اس کے بعد امام صاحب گھڑی کی گھنٹی کا انتظار کرتے ہیں ۔ جب گھڑی کی گھنٹی بج جاتی ہے اس کے بعد مصلے کی جانب بڑھتے ہیں کیا یہ عمل شرعاً درست ہے؟
مدلل جواب ارسال کریں ۔
(المستفتی : مفتی نعیم الظفر ملی، کوپرگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مغرب کی نماز میں تعجیل مستحب ہے، تعجیل یہ ہے کہ مؤذن اذان دے کر اقامت کی جگہ تک اطمینان کے ساتھ پہنچ جائے ۔ اذان کے بعد جماعت کھڑی کرنے میں دو رکعت نماز مختصر سورتوں سے ادا کرنے سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہ ہے ۔ مطلب مغرب کی اذان واقامت کے درمیان دو تین منٹ سے زائد تاخیر نہ کرنی چاہئے ۔

صورت مسئولہ میں اگر الیکٹرانک گھڑی کی گھنٹی مذکورہ تاخیر کے بعد بجتی ہے اور امام صاحب اس کے بعد کھڑے ہوتے ہیں تو یہ مکروہ ہے، اور اگر مذکورہ تاخیر سے پہلے بجتی ہے تو اس کی موافقت میں کھڑے ہونے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے ۔

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ : لَمَّا قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُوأَيُّوبَ غَازِيًا، وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ يَوْمَئِذٍ عَلَى مِصْرَ، فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ، فَقَامَ إِلَيْهِ أَبُو أَيُّوبَ ، فَقَالَ لَهُ : مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ يَا عُقْبَةُ ؟ فَقَالَ : شُغِلْنَا. قَالَ : أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ - أَوْ قَالَ : عَلَى الْفِطْرَةِ - مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ إِلَى أَنْ تَشْتَبِكَ النُّجُومُ ۔ (سنن ابی داؤد، حدیث نمبر 418)

والمغرب ای و ندب تعجیلہا لحدیث الصحیحین کان یصلی المغرب اذاغربت الشمس وتوارت بالحجاب ۔ ( البحرالرائق : ۴۳۱ / ۱)

وتاخیرہ ( ای المغرب ) قدر رکعتین یکرہ تنزیہا ۔ ( الدرعلی ردالمحتار : ۲۷۲ / ۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 ربیع الآخر 1440

 

2 تبصرے:

  1. السلام علیکم
    ماہ رمضان المبارک میں اذان مغرب اور باجماعت نماز کے درمیان کس قدر وقفے کی گنجائش ہے؟کیا صرف اذان دے کر افطار کرانا چاہیے اور بعد میں باجماعت نماز قائم کی جائے یا افطاری کرکے ہی آٹھ دس منٹ کی تاخیر سے اذان دی جائے؟اگر غروب آفتاب کے ساتھ ہی اذان دی جائے اور جماعت افطار کے بعد تاخیر سے ہو تو کیا یہ وقفہ جائز ہے؟شرعی رہنمائی فرما کر ممنون فرمائیے اور عبداللہ ماجور ہوں۔سیدامیر کھوکھر،پنجاب۔پاکستان

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. رمضان المبارک میں افطاری کی وجہ سے تاخیر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے.

      حذف کریں