اتوار، 16 دسمبر، 2018

عورتوں کے فضائل پر مشتمل ایک تحریر کی تحقیق

*عورتوں کے فضائل پر مشتمل ایک تحریر کی تحقیق*

سوال :

مفتی صاحب یہ پوسٹ کافی دنوں سے سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے، براہ کرم اس کی تحقیق فرماکر عنداللہ ماجور ہوں ۔

عورت خدا کا دیا ہوا ایک نایاب تحفہ ہے.

پریگننٹ عورت کی 2 ركات نماز عام عورت کی 70 ركات نماز سے بڑھ کر ہے.

شوهر پریشان گھر آئے اور بیوی اسے تسلی دے تو اسے جہاد کا ثواب ملتا ہے.
 
جو عورت اپنے بچے کے رونے کی وجہ سے سو نہ سکے، اس کو 70 غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے.

شوهر اور بیوی ایک دوسرے کو محبت کی نظر سے دےكھے، تو اللہ انہیں محبت کی نظر سے دیکھتا ہے.

جو عورت اپنے شوهر کو اللہ کی راہ مے بھیجے، وہ جنت مے اپنے شوهر سے 500 سال پہلے جائے گی.
����
جو عورت آٹا گوندتے وقت بسم اللہ پڑھے تو اس کے رزق میں برکت ڈال دی جاتی ہے.
������������
جو عورت غیر مرد کو دیکھتی ہے اللہ اس پر لعنت بھیجتا ہے.
������������
جب عورت اپنے شوهر کے بغیر کہے ان کے پیر دباتي ہے تو اسے 70 تولا سونا صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے.
������������
جو پاک دامن عورت نماز روزے کی پابندی کرے اور جو شوهر کی خدمت کرے اس کے لئے جنت کے 8 دروازے کھول دیے جاتے ہے.
������������
عورت کے ایک بچے کے پیدا کرنے پر 75 سال کی نماز کا ثواب اور ہر ایک درد پر 1 حج کا ثواب ہے.
������������
باریك لباس پہننے والی اور غیر مرد سے ملنے والی عورت کبھی جنت مے داخل نهي ہوگی.
������جلدي كرو������
(1) مہمان کو کھانا کھلانے میں
(2) ميت دفن کرنے میں
(3) بالغ لڑكيوں کا نکاح کرانے میں
(4) قرض ادا کرنے میں
(5) گناهوں سے توبہ کرنے میں
"استغفر اللہ ربی من کلی ذنبن و اتوبو الیہ"
آج آپ یہ میسیج کسی 1 سے بھی شیئر کریں تو آپ سوچ بھی نہیں سکتے کتنے لوگ "اللہ" سے توبہ کر لیں گے ۔
فرمان نبوی  
         میری امت پر ایک زمانہ آئے گا ان کا مقصد پیٹ ھوگا، دولت ان کی عزت ھوگی، عورت انکا قبلہ ھوگا، روپیہ انکا دین ھوگا، وہ بدترین لوگ ہوں گے اور انکا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا ۔

(المستفتی : محمد ابوبکر، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ارسال کردہ تحریر میں جو باتیں قرآن و حدیث سے ثابت نہیں ہیں انہیں الگ اور جو باتیں ثابت ہیں انہیں الگ عنوان کے تحت لکھا جاتا ہے ۔

*موضوع (من گھڑت) روایات*

پریگننٹ عورت کی 2 ركعت نماز عام عورت کی 70 ركات نماز سے بڑھ کر ہے ۔

شوہر پریشان گھر آئے اور بیوی اسے تسلی دے تو اسے جہاد کا ثواب ملتا ہے ۔

جو عورت اپنے بچے کے رونے کی وجہ سے سو نہ سکے، اس کو 70 غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے ۔

شوہر اور بیوی ایک دوسرے کو محبت کی نظر سے دیکھیں، تو اللہ انہیں محبت کی نظر سے دیکھتا ہے ۔

جو عورت اپنے شوہر کو اللہ کی راہ میں بھیجے، وہ جنت میں اپنے شوہر سے 500 سال پہلے جائے گی ۔

جب عورت اپنے شوہر کے بغیر کہے ان کے پیر دباتی ہے تو اسے 70 تولہ سونا صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے ۔

عورت کے ایک بچے کے پیدا کرنے پر 75 سال کی نماز کا ثواب اور ہر ایک درد پر 1 حج کا ثواب ہے ۔

درج بالا تمام اعمال اگرچہ بڑے اجر و ثواب کا باعث ہیں، لیکن اس تحریر میں جو فضیلت درج ہے وہ قرآن کریم یا کسی صحیح اور ضعیف حدیث سے ثابت نہیں ہے ۔

جو عورت غیر مرد کو دیکھتی ہے اللہ اس پر لعنت بھیجتا ہے ۔

ان الفاظ کے ساتھ کوئی حدیث نہیں ہے ۔

میری امت پر ایک زمانہ آئے گا ان کا مقصد پیٹ ہوگا، دولت ان کی عزت ہوگی، عورت انکا قبلہ ہوگا، روپیہ انکا دین ہوگا، وہ بدترین لوگ ہوں گے اور انکا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا ۔

يأتي زمان على الناس همومهم بطونهم، وشربهم متاعهم، وقبلتهم نساؤهم، ودينهم دراهمهم ودنانيرهم، أولئك شر الخلق لا خلاق لهم ۔
ترجمہ : لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ اُن کا مقصد اُن کا پیٹ ہوگا، اور دولت ان کی عزت ہوگی، اور عورت ان کا قبلہ ہوگا، روپیہ ان کا دین ہوگا، اور وہ بدترین لوگ ہونگے جن كاآخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا ۔

یہ روایت کنزالعمال میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، لیکن وہاں اس کی سند ذکر نہیں کی گئی ہے، اسی طرح اس روایت کا کسی اور حدیث کی کتاب میں موجود نہ ہونا اس پر دلالت کرتا ہے یہ روایت موضوع ہے ۔

البتہ عبداللہ ابن مبارک رحمہ اللہ نے اس سے ملتا جلتا ایک صحیح قول اپنی کتاب الزہد والرقائق میں جو کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف منسوب ہے، نقل کیا ہے، جسے اثر کہا جائے گا، حدیث نہیں، اس کا خاص خیال رہے ۔

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ , قَالَ : " لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَكُونُ هَمُّ أَحَدِهِمْ فِي بَطْنِهِ ، وَدِينُهُ هَوَاهُ۔ (الزهد والرقائق لابن المبارك، بَابٌ : فِي طَلَبِ الْحَلالِ، رقم الحديث : 601)
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا جس میں آدمی کا اہم مقصد پیٹ پالنا ہوگا اور اپنی خواہش پر چلنا اس کا دین ہوگا ۔

*وہ روایات جن کا ثبوت ملتا ہے*

جو پاک دامن عورت نماز روزے کی پابندی کرے اور جو شوہر کی خدمت کرے اس کے لئے جنت کے 8 دروازے کھول دیئے جاتے ہے ۔

یہ روایت درست ہے، امام احمد نے اپنی مسند اور ابن حبان نے اپنی صحیح میں اسے ذکر کیا ہے ۔
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو عورت پانچ وقت کی نماز پڑھتی ہو، ماہ رمضان کے روزے رکھتی ہو، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرتی ہو اور اپنے شوہر کی اطاعت کرتی ہو، اس سے کہا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہو، داخل ہو جاؤ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، أَنَّ ابْنَ قَارِظٍ ، أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا صَلَّتِ الْمَرْأَةُ خَمْسَهَا، وَصَامَتْ شَهْرَهَا، وَحَفِظَتْ فَرْجَهَا، وَأَطَاعَتْ زَوْجَهَا، قِيلَ لَهَا : ادْخُلِي الْجَنَّةَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شِئْتِ ۔ (مسند احمد، حدیث نمبر 1661)

باریك لباس پہننے والی اور غیر مرد سے ملنے والی عورت کبھی جنت میں داخل نہیں ہوگی ۔

اس روایت کا ثبوت بھی ملتا ہے مسلم شریف کی حدیث ہے :
رب نساء کاسیات عاریات ممیلات ومائلات، لا یدخلن الجنّة ولا یجدن ریحہا وإن ریحہا لیوجد من مسیرة کذا وکذا ۔ (مسلم شریف :۱/۳۹۷)
ترجمہ : کچھ عورتیں ہیں جو کپڑا پہننے والی ہیں(مگر) وہ برہنہ ہیں، دوسروں کو مائل کرنے والی ہیں اور خود بھی مائل ہونے والی ہیں (ایسی عورتیں) ہرگز جنت میں نہیں جائیں گی اور نہ اس کی خوشبو سونگھ پائیں گی حالانکہ اسکی خوشبو اتنی اتنی دور سے آئے گی ۔

جو عورت آٹا گوندتے وقت بسم اللہ پڑھے تو اس کے رزق میں برکت ڈال دی جاتی ہے ۔
ان الفاظ کے ساتھ اگرچہ کوئی حدیث نہیں ہے، لیکن ہر جائز کام اللہ کے نام سے شروع کرنا مسنون ہے، اور ظاہر ہے ہر مسنون عمل بابرکت ہوتا ہے ۔

جلدی کرو
(1) مہمان کو کھانا کھلانے میں
(2) ميت دفن کرنے میں
(3) بالغ لڑكيوں کا نکاح کرانے میں
(4) قرض ادا کرنے میں
(5) گناہوں سے توبہ کرنے میں

ميت کی تدفین اور بالغ عورتوں کے ہم پلہ رشتہ مل جائے تو ان کا نکاح کرانے میں جلدی کرنے کا حکم درج ذیل حدیث شریف سے ملتا ہے :

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ يَا عَلِيُّ ثَلَاثٌ لَا تُؤَخِّرْهَا الصَّلَاةُ إِذَا أَتَتْ وَالْجَنَازَةُ إِذَا حَضَرَتْ وَالْأَيِّمُ إِذَا وَجَدْتَ لَهَا كُفؤًا
الراوي : علي بن أبي طالب المحدث : العراقي - المصدر:تخريج الإحياء - الصفحة أو الرقم: 2/21 خلاصة حكم المحدث : إسناده حسن

قرض ادا کرنے میں

جیسے ہی قرض کی ادائیگی کی استطاعت ہوجائے قرض ادا کردینا چاہیے، بخاری و مسلم شریف کی روایت میں ہے حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا صاحب استطاعت کا قرض کی ادائیگی میں تاخیر کرنا ظلم ہے ۔
حَدَّثَنَا  عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا  مَالِكٌ ، عَنْ  أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ  الْأَعْرَجِ ، عَنْ  أَبِي هُرَيْرَةَ  رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ :  " مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ، فَإِذَا  أُتْبِعَ  أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيٍّ  فَلْيَتْبَعْ ۔(صحيح البخاري، حدیث نمبر 2288، 2400/صحيح مسلم، حدیث نمبر 1564)

مہمان کو کھانا کھلانے میں
گناہوں سے توبہ کرنے میں

ان دونوں احکامات کے متعلق اگرچہ لفظ بلفظ کوئی حدیث نہیں ہے، لیکن یہ بات بھی بالکل ظاہر ہے کہ ان میں جان بوجھ کر تاخیر کرنا دین و دنیا میں خسارے کا سبب ہے ۔

مذکورہ پانچوں اقوال ابو نعیم اصفہانی رحمہ اللہ نے اپنی تصنیف حلیۃ الاولیاء میں کسی کی طرف نسبت کئے بغیر ذکر کیے ہیں ۔ (١)

خلاصہ یہ کہ اس تحریر کی اکثر باتیں من گھڑت ہیں، لہٰذا اس تحریر کا من وعن پھیلانا جائز نہیں ہے ۔

١)  كَانَ يُقَالُ الْعَجَلَةُ مِنَ الشَّيْطَانِ إِلا فِي خَمْسٍ : إِطْعَامُ الطَّعَامِ إِذَا حَضَرَ الضَّيْفُ ، وَتَجْهِيزُ الْمَيِّتِ إِذَا مَاتَ , وَتَزْوِيجُ الْبِكْرِ إِذَا أَدْرَكَتْ , وَقَضَاءُ الدَّيْنِ إِذَا وَجَبَ , وَالتَّوْبَةُ مِنَ الذَّنْبِ إِذَا أَذْنَبَ ‘‘ (حلیۃ الأولیاء و طبقات الأصفیاء (۸؍؍۷۸)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 ربیع الآخر 1440

2 تبصرے:

  1. ماشاء اللہ!اللہ تعالیٰ آپ کو علم میں خوب برکت عطا فرمائے اور علم نافع عطا فرمائے. اور دین کی خدمت پر استقامت عطا فرمائیں اور دین افراط وتفریط سے پوری امت کی حفاظت فرمائے..... آمین

    جواب دیںحذف کریں