ہفتہ، 15 دسمبر، 2018

امام کا اقامت کے بعد صفیں سیدھی کرانا

*امام کا اقامت کے بعد صفیں سیدھی کرانا*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ، اقامت مکمل ہونے کے بعد امام صاحب نے جب صف سیدھی کرنے کی غرض سے پیچھے دیکھا تو صف کے دائیں بائیں جانب جگہ خالی تھی تو امام صاحب نے کہا کہ تمام ساتھی ایک طرف ہوجائے تاکہ ایک شخص صف میں شامل ہوجائے تو امام صاحب کا اقامت کے بعد اس طرح صف درست کرنا صحیح ہے یا نہیں ؟ واضح رہے کہ یہ معاملہ اکثر پیش آتا ہے۔ براہ کرم با حوالہ جواب مرحمت فرما کر ثواب دارین کے مستحق بنیں۔
(المستفتی : حافظ رضوان احمد، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : احادیث مبارکہ سے دوران اقامت اور اقامت سے پہلے صفیں سیدھی کرانے کا ثبوت ملتا ہے، چنانچہ بخاری شریف میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ اقامت شروع ہوجاتی تھی اور حضورﷺ ہماری طرف متوجہ ہو کر فرماتے تھے’’ صفوں کو سیدھا کرو‘‘ اسی طرح کی روایت مسلم شریف میں حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تکبیر شروع ہونے کے ساتھ ساتھ صحابہ کرامؓ کھڑے ہو کر صفیں درست فرمالیا کرتے تھے ۔

صورت مسئولہ میں امام صاحب کو چاہیے کہ اقامت سے پہلے ہی صفیں درست کروالیں، اقامت مکمل ہونے کے فوراً بعد تکبیر تحریمہ کہنا چاہیے نہ کہ صفوں کی طرف دیکھ کر صف درست کروائی جائے، تاہم کبھی کبھار یہ صورت پیش آجائے تو کوئی حرج نہیں، البتہ اکثر ایسا کرنا خلافِ اولیٰ ہے ۔

بطورِ خاص ملحوظ رہے کہ مسئلہ افضل اور غیر افضل کا ہے، لہٰذا اسے بنیاد بناکر مسجد میں انتشار برپا کرنا یا امام صاحب پر طعن و تشنیع قطعاً جائز نہ ہوگا ۔

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ : حَدَّثَنَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ ، قَالَ : أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ فَقَالَ : " أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، وَتَرَاصُّوا ؛ فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي ۔ (صحیح بخاری، حدیث نمبر : 719)

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا : حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ : أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَقُمْنَا، فَعَدَّلْنَا الصُّفُوفَ قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا قَامَ فِي مُصَلَّاهُ قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ ذَكَرَ، فَانْصَرَفَ، وَقَالَ لَنَا : " مَكَانَكُمْ "، فَلَمْ نَزَلْ قِيَامًا نَنْتَظِرُهُ حَتَّى خَرَجَ إِلَيْنَا، وَقَدِ اغْتَسَلَ يَنْطُفُ رَأْسُهُ مَاءً، فَكَبَّرَ، فَصَلَّى بِنَا ۔ (صحیح مسلم، حدیث نمبر : 605)

وینبغي أن یأمرہم بأن یتراصوا ویسدوا الخلل ویسووا مناکبہم ویقف وسطاً ۔ (درمختار : ۱؍۵۶۸)

ان المؤذن اذاقال : قدقامت الصلاۃ کبرالامام فی قول ابی حنیفۃ و محمد وقال ابویوسف والشافعی لایکبرحتی یفرغ المؤذن من الاقامۃ۔ ( بدائع الصنائع : ۱ ؍ ۴۶۷ )فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
08 ربیع الآخر 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں