جمعرات، 20 دسمبر، 2018

صاحبِ ترتیب اور اس کا حکم

*صاحبِ ترتیب اور اس کا حکم*

سوال :

صاحب ترتیب کون ہے؟ اور اسکی فضیلت کیا قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں ۔
(المستفتی : زبیر احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بالغ ہونے کے بعد جس شخص کے ذمہ چھ نمازیں قضاء نہ ہوں وہ شریعت کی اصطلاح میں صاحب ترتیب کہلاتا ہے، خواہ بالغ ہونے کے بعد اس کی بالترتيب یا الگ الگ چھ نمازیں قضاء نہ ہوئی ہوں یا قضاء تو ہوئی ہوں لیکن اس نے تمام نمازوں کی قضاء کرلی ہو دونوں صورتوں میں وہ صاحب ترتیب بن جائے گا ۔ صاحب ترتیب کے لیے ضروری ہے کہ وہ پہلے فوت شدہ نماز کی قضاء پڑھے گا، پھر وقتیہ نماز ادا کرے گا۔ جب بھی چھ یا چھ سے زائد نمازیں قضاء ہو جائیں پھر وہ صاحب ترتیب نہیں رہے گا۔

صاحب ترتیب کی مستقل کوئی فضیلت قرآن و حدیث میں وارد نہیں ہے، بلکہ یہ تو ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے اور اس کی شان ہے کہ اس سے کی کوئی نماز قضا نہ ہو اور جو نماز کسی عذر کی وجہ سے قضا ہوجائے اسے وقت ملتے ہی ادا کرلیا کرے۔

البتہ چالیس دن تکبیر اولی کے ساتھ نماز پڑھنے والے کے متعلق درج ذیل روایت ملتی ہے :
حضرت انس ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ جو آدمی چالیس روز تک اللہ تعالیٰ کے لئے جماعت کے ساتھ اس طرح نماز پڑھے کہ وہ تکبیر اولی بھی پائے تو اس کے لئے دو قسم کی نجات لکھی جاتی ہے ایک تو دوزخ سے نجات اور دوسری نفاق سے نجات۔ (جامع ترمذی)

(وصیرورتہا ستا) أي ویسقط الترتیب بصیرورۃ الفوائت ست صلوات۔ (البحر الرائق، کتاب الصلاۃ، باب قضاء الفوائت، ۲/۱۴۹)

وقید بقضاء البعض؛ لأنہ لو قضی الکل عاد الترتیب عند الکل۔ (شامي، کتاب الصلاۃ، باب قضاء الفوائت، ۲/۵۲٩)

ویسقط الترتیب بضیق الوقت، والنسیان، وصیرورتہا ستا: أي بصیرورۃ الفوائت ستا، وبکل واحد من ہذہ الثلاثۃ یسقط الترتیب۔ (الفتاویٰ ہندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الحادي العشر في قضاء الفوائت، ۱/۱۸۲)

عن عبد اللہ بن عمر ان رسول اللہ ۖقال من نسی صلوة فلم یذکرھاالا وھو مع الامام فلیصل مع الامام فاذا فرغ من صلوتہ فلیعد الصلوة التی نسی ثم لیعد الصلوة التی صلی مع الامام۔ (سنن للبیھقی، باب من ذکر صلوة وھو فی اخری، نمبر ٣١٩٣)

وَعَنْ اَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلّٰی لِلّٰہِ اَرْبَعِیْنَ یَوْمًا فِی جَمَاعَۃٍ یُدْرِکُ التَّکْبِیْرَۃَ الْاُوْلٰی کُتِبَ لَہ، بَرأَتَانِ بَرَاءَ ۃٌ مِّنَ النَّارِوَ بَرَاءَ ۃٌ مِّنَ النِّفَاقِ۔ (رواہ الترمذی)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 ربیع الآخر 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں