بدھ، 12 دسمبر، 2018

حج یا عمرہ میں حلق کے بجائے قصر کرانے کا حکم

*حج یا عمرہ میں حلق کے بجائے قصر کرانے کا حکم*

سوال :

مفتی صاحب ہمارے دوست کا بیٹا بیرونی ملک کی ائیر لائنس کمپنی میں ملازمت کرتا ھے۔اب وہ عمرہ کی ادائیگی کے لئے جارہا ہے ۔
لیکن ائیر لائنس کمپنی اس کو سر کے بال نکالنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے ۔
بغیر سر کے بال نکالے عمرہ ہوجائے گا؟
(المستفتی : مولوی افضال ملی، امام جامع مسجد، پمپر کھیڑ)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : احرام خواہ حج کا ہو یا عمرہ کا، حلال ہونے کے لیے (چوتھائی سر کا) حلق یا قصر کرانا واجب ہے، البتہ حلق کرانا مسنون ہے ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حلق کروانے والوں کے متعلق تین مرتبہ ’’ اللھم ارحم المحلقین ‘‘ ترجمہ : اے اللہ حلق کرنے والوں پر رحم فرما ۔ کے الفاظ سے دعا فرمائی، جبکہ مقصرین (قصر کروانے والوں) کے لیے صرف چوتھی مرتبہ دعا فرمائی ۔

اس وجہ سے علماء نے لکھا ہے کہ حلق، قصر کے مقابلے میں افضل ہے، پورے سر کو منڈوانا مسنون ہے، چوتھائی سر کا حلق کرانا واجب ہے، اگر قصر کروانا ہو تو بال کو، انگلی کے پور کے برابر قصر کروائے چونکہ بال چھوٹے بڑے ہوتے ہیں اس لیے ایک پور سے کچھ زائد کاٹنا بہتر ہے ۔

صورت مسئولہ میں آپ کے دوست کا بیٹا قصر کروالے تو عمرہ ادا ہوجائے گا، حلق کروانا واجب نہیں ۔

عن أبي هريرة رضي اللہ عنه قال: قال رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم: اللهم اغفر للمحلقين، قالوا: وللمقصرين، قال: اللهم اغفر للمحلقين، قالوا: وللمقصرين، قالها ثلاثا، قال: وللمقصرين ۔ (صحیح البخاري:۱؍۲۳۳، رقم الحدیث: ۱۷۲۸، کتاب الحج، باب الحلق والتقصير عند الإحلال، ط: دیوبند)

والحلق أفضل من التقصير؛ لأن اللہ تعالى بدأ به في كتابه في قولہ محلقين رءوسكم ومقصرين ۔ [الفتح: 27] وقال {ولا تحلقوا رءوسكم حتى يبلغ الهدي محله} [البقرۃ: 196] فهذا بيان أنه ينبغي أن يتحلل بالحلق، وقال رسول اللہ - صلى اللہ عليه وسلم - رحم اللہ المحلقين فقيل : والمقصرين فقال: رحم اللہ المحلقين حتى قال في الرابعة: والمقصرين، فقدظاهر في هذا الدعاء ثلاث مرات للمحلقين فدل أنه أفضل ۔ (المبسوط :۴؍۲۱،کتاب المناسك، قبیل: باب القران،ط: دار المعرفة - بيروت)

يجب أن يزيد في التقصير على قدر الأنملة؛ لأن الواجب هذا القدر من أطراف جميع الشعر، وأطراف جميع الشعر لا يتساوى طولها عادة بل تتفاوت فلو قصر قدر الأنملة لا يصير مستوفيا قدر الأنملة من جميع الشعر بل من بعضه فوجب أن يزيد عليه حتى يستيقن باستيفاء قدر الواجب فيخرج عن العهدة بيقين.(بدائع الصنائع:۲؍۱۴۱،کتاب الحج، فصل مقدار واجب الحلق والتقصير، ط: دار الکتب العلمیۃ- بیروت)
مستفاد : فتاوی فلاحیہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 ربیع الاول 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں