اتوار، 9 دسمبر، 2018

خواتین کے اعتکاف سے متعلق احکامات

سوال :

محترم مفتی صاحب ! رمضان المبارک میں خواتین اپنے گھروں میں اعتکاف کرتی ہیں، لہٰذا ان کے اعتکاف سے متعلق ضروری احکام بیان فرمادیں تاکہ انہیں اس سے باخبر کردیا جائے اور ان کا اعتکاف غلطیوں سے محفوظ رہے۔ اللہ تعالٰی آپ کو بہترین بدلہ عطا فرمائے۔ آمین
(المستفتی : ضیاء الرحمن، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے، وفات تک آپ کا یہ معمول رہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کی ازواج مطہرات اہتمام سے اعتکاف  کرتی رہیں، لیکن ازواج مطہرات اپنے اپنے حجروں میں اعتکاف فرماتی تھیں۔

عن عائشة أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم کان یعتکف العشر الأواخر من رمضان حتی توفاہ اللہ ثم اعتکف أزواجہ متفق علیھا۔ (مشکوٰۃ، ۱/۱۸۳)

ثم اعتکف أزواجہ أي في بیوتھن لما سق من عدم رضائہ علیہ الصلاة والسلام لفعلھن ولذا قال الفقھاء یستحب للنساء أن یعتکفن في مکانھن۔ (مرقاة : ۴/ ۳۲۶، ط امدادیہ پاکستان)

اگر کوئی عورت اعتکاف کرنا چاہے تو وہ اپنے گھر کے کسی کمرہ کو اعتکاف کی جگہ بنا سکتی ہے، وہ کمرہ اس کے لئے مسجد کے حکم میں رہے گا، یعنی اس کمرے سے بلا ضرورت باہر نہیں آئے گی۔

اعتکاف کرنے والی عورت اعتکاف والے کمرے سے نکل کر بلاضرورت گھر کے صحن میں آئے گی تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔

والمرأۃ تعتکف فی مسجد بیتہا، إذا اعتکفت فی مسجد بیتہا فتلک البقعۃ فی حقہا کمسجد الجماعۃ فی حق الرجل لا تخرج منہ إلا لحاجۃ الإنسان۔ (عالمگیری ۱؍۲۱۱، ومثلہ فی الخانیۃ ۱؍۲۲۱، مراقی الفلاح ۳۸۳، تبیین الحقائق ۲؍۲۲۵)

وحرم علیہ الخروج الخ۔ (تنویر الابصار) وفی الشامی: ای من معتکفہٖ ولو مسجد البیت فی حق المرأۃ، فلو خرجت منہ ولو الی بیتہا بطل اعتکافہا لو واجباً وانتہی لو نفلاً۔ (شامی بیروت ۳؍۳۸۷) ولا تخرج المرأۃ من مسجد بیتہا إلی المنزل۔ (ہندیۃ ۱؍۲۱۲)

عورت اعتکاف کے کمرے میں بیٹھے بیٹھے گھر کا کوئی ضروری کام مثلاً سبزی وغیرہ کاٹے یا کپڑا وغیرہ سی لے یا کھانا بنالے تو اس سے اس کا  اعتکاف نہیں ٹوٹے گا، لیکن بہتر یہی ہے کہ معتکفہ عورت زیادہ وقت عبادت ہی میں گذارے اور گھریلو  کام میں بلاضرورت مشغول نہ ہو۔

(مستفاد: فتاویٰ محمودیہ میرٹھ ۱۵؍۳۳۴) مستفاد: وقیل ان کان الخیاط یحفظ المسجد فلا بأس بان یخیط فیہ۔ (تبیین الحقائق ۲؍۲۲۹)

معتکفہ عورت کو  اعتکاف کی حالت میں شوہر سے الگ رہنا ضروری ہے، کیونکہ اعتکاف کی حالت میں جماع کرنے سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا، اور اعتکاف کے دوران بے حجابی کی باتیں اور بوس وکنار سب سخت مکروہ ہے۔ اور اعتکاف ٹوٹنے کا خطرہ ہے۔

وحرم الوطی ودواعیہ۔ (نور الایضاح مع المراقی ۳۸۴) ومنہا (أی المفسدات) الجماع ودواعیہ فیحرم علی المعتکف الجماع ودواعیہ نحو المباشرۃ والتقبیل واللمس والمعانقۃ والجماع فی ما دون الفرج واللیل والنہار فی ذٰلک سواء والجماع عامداً او ناسیاً لیلاً او نہاراً یفسد الاعتکاف انزل او لم ینزل وما سواہ یفسد اذاانزل واذا لم ینزل لا یفسد۔ (ہندیۃ ۱؍۲۱۳)

اگر عورت کو دورانِ اعتکاف  حیض شروع ہوجائے تو اس کا  اعتکاف  ٹوٹ جائے گا، اور بعد میں صرف اس دن کی قضا کرے گی جس دن اعتکاف ٹوٹا ہے، پورے دس دن کی قضا لازم نہیں ہے۔

فیقضیہ غیر أنہ لو کان شہراً معیناً یقضي قدر ما فسد، … أو بغیر صنعہ أصلاً کحیض … أما حکمہ إذا فات عن وقتہ المعین فإن فات بعضہ قضاہ لا غیر ولا یجب الاستقبال۔ (شامی زکریا ۳؍۴۳۷، بدائع الصنائع ۲؍۲۸۸)

وإذا فسد الاعتکاف الواجب وجب قضائہ فإن  کان  اعتکاف  شہر بعینہٖ … یقضي ذٰلک الیوم … سواء أفسدہ بغیر صنعہٖ کالحیض۔ (ہندیۃ ۱؍۲۱۳)
مستفاد : کتاب المسائل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
3 رمضان المبارک 1439

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں