ہفتہ، 8 دسمبر، 2018

فون پر نکاح کرنے کے بعد طلاق دینے کا حکم

*فون پر نکاح کرنے کے بعد طلاق دینے کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ زید ہندوستان سے باہر کسی ملک میں قیام پذیر ہے اور ہندہ ہندوستان میں سکونت اختیار کئے ہوئے ہے، دونوں کا نکاح فون پر پڑھا دیا گیا چند سال دونوں ساتھ میں رہے پھر زید نے ہندہ کو طلاق دے دیا ان ایام میں انہیں دو بچے بھی ہوئے ہیں، اب کچھ لوگوں کا کہنا کہ فون پر نکاح منعقد نہیں ہوتا اور نکاح نہیں ہوا تو یہ اولاد بھی ثابت النسب نہیں ہوگی ۔
براہ کرم اس نکاح، طلاق اور اولاد کے متعلق شرعی حکم بیان فرماکر عنداللہ ماجور ہوں ۔
(المستفتی : عبداللہ، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : فون پر نکاح کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ نکاح صحیح ہونے کے لیے عاقدین کا یا ان کے وکیل اور دو شرعی گواہوں کا مجلس عقد میں موجود ہونا ضروری ہے، جو کہ فون پر نکاح کی صورت میں ممکن نہیں ہے ۔

البتہ فون پر نکاح کے لئے یہ صورت ہوسکتی ہے کہ فون پر اپنے کسی متعارف شخص مثلاً بھائی چچا وغیرہ میں سے عاقل بالغ آدمی کو وکیل بناتے ہوئے یہ کہہ دے کہ فلاں ابن فلاں سے میرا نکاح کردو یا مرد کہہ دے کہ فلانہ بنت فلاں سے میرا نکاح جو قاضی صاحب پڑھائیں گے، اس کو میری طرف سے آپ قبول کرلیں پھر قاضی صاحب باقاعدہ نکاح کی مجلس میں شرعی گواہان کی موجودگی میں نکاح پڑھائیں اور جس کو وکیل بنایا گیا، وہ اپنے موٴکل کی طرف سے قبول کرلے تو نکاح درست ہوجائے گا ۔

ومن شرائط الإیجاب والقبول اتحاد المجلس۔ (شامي :۴/۷۶)

وشرائط الإیجاب والقبول فمنہا اتحاد المجلس، إذا کان الشخصان حاضرین، فلو اختلف المجلس لم ینعقد ۔ (البحر الرائق : ۳/۱۴۸)

وشرط حضور شاہدین حرین أو حر و حرتین مکلفین سامعین قولہما معاً۔ (تنویر مع الشامي : ۴/۸۷،۹۱)

صورت مسئولہ میں اگر نکاح دوسری صورت کے مطابق نہیں ہوا ہے تو یہ نکاح، نکاح فاسد ہے، لہٰذا ان دونوں کے میاں بیوی والے تعلقات جائز نہیں تھے، جس کی وجہ سے ان پر توبہ و استغفار لازم ہے، تاہم ان ایام میں ہونے والی اولاد ثابت النسب ہوگی، انھیں ناجائز نہیں کہا جائے گا ۔

اور اگر ان ایام میں لڑکے نے طلاق دے دی تو طلاق بھی واقع نہ ہوگی، اس لئے کہ نکاح درست ہی نہیں ہوا ہے تو طلاق بھی واقع نہ ہوگی ۔ لہٰذا اب وہ لوگ شرعی طریقے پر نکاح کرکے ساتھ رہ سکتے ہیں ۔

النسب کما یثبت بالنکاح الصحیح یثبت بالنکاح الفاسد وبالوطئ عن شبہۃ۔ (ہدایہ، کتاب الطلاق، باب ثبوت النسب، ۲/۴۳۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 ربیع الاول 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں