جمعرات، 20 دسمبر، 2018

نماز میں لفظ ثناء کا اضافہ کردینا

*نماز میں لفظ ثناء کا اضافہ کردینا*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ بچپن میں مکتب میں ثناء سبحانک اللھم استاذ کو سنایا کرتے تھے، جس کی وجہ سے کبھی نماز میں بھی ثناء یعنی ثنا سبحانک اللہم پڑھ دیتا ہوں تو کیا اس کی وجہ سے نماز فاسد ہوجائے گی؟ فرض اور نفل میں علیحدہ حکم ہے یا ایک ہی ہے؟ برائے مہربانی مفصل جواب عنایت فرمائیں ۔
(المستفتی : محمد جنید، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ہر نماز میں "ثنا" پڑھنا مسنون ہے، اور اس کی ابتداء لفظ "سبحانک" سے ہوتی ہے، نا کہ لفظِ ثنا سے، نہ ہی یہ لفظِ ثنا اس کا حصہ ہے، اس لیے نماز میں یہ لفظ نہیں پڑھا جائے گا، لیکن اگر کسی نے غلطی سے پڑھ لیا تو اس کی وجہ سے نماز فاسد نہیں ہوگی، کیونکہ فقہاء کرام نے صراحتاً بیان کیا ہے کہ اگر دورانِ قرأت کسی لفظ کا اضافہ ہوجائے اور اس کی وجہ سے معنی میں تغیر فاحش نہ ہو تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی، اس اصول کے پیش نظر مسئولہ صورت میں لفظ "ثنا" کا اضافہ ہوجانے سے فسادِ صلوۃ کا حکم نہ ہوگا۔ مسئلہ ھذا میں فرض اور نفل سب کا حکم یکساں ہے۔

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ قَالَ : " سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، وَتَبَارَكَ اسْمُكَ، وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ (نسائی، رقم : ٩٠٠)

وَلَوْ زَادَ كَلِمَةً أَوْ نَقَصَ كَلِمَةً أَوْ نَقَصَ حَرْفًا أَوْ قَدَّمَهُ أَوْ بَدَّلَهُ بِآخَرَ .... تَفْسُدْ مَا لَمْ يَتَغَيَّرْ الْمَعْنَى۔ (شامي : ۱/٦٣٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 ربیع الآخر 1440

3 تبصرے: