وطنِ اصلی کب باطل ہوتا ہے؟

*وطنِ اصلی کب باطل ہوتا ہے؟*

سوال :

ایک شخص کا وطن اصلی جلگاؤں مہاراشٹر ہے، لیکن وہ پچھلے ایک سال سے پونہ مہاراشٹر میں مقیم ہے  بسلسلہ روزگار   اور پونہ میں اس نے ووٹر آئی ڈی کارڈ اور دیگر پروف بھی پونہ کے بنا لیے ہیں اب وہ اپنے وطن جلگاؤں میں دو چار روز کے لیے آئے تو کیا وہ مقیم کہلائے گا یا مسافر؟
(المستفتی : صغیر احمد، جلگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کوئی شخص اپنے وطنِ اصلی سے بالکلیہ کوچ کرجائے اور وہاں مستقل رہنے کا ارادہ ختم کرلے، تو یہ وطنِ اصلی باقی نہیں رہے گا، البتہ محض سفر کرنے یا کسی دوسری جگہ مقیم ہونے سے وطنِ اصلی باطل نہیں ہوگا۔

صورتِ مسئولہ میں اگر اس شخص نے جلگاؤں میں رہنے کا ارادہ بالکل ترک کردیا ہے اور مکان بھی فروخت کردیا ہے تو اب جلگاؤں اس کا وطن اصلی نہیں رہے گا، لہٰذا جب بھی پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت سے جلگاؤں آئے گا تو وہ مسافر ہوگا اور نمازوں میں قصر کرے گا۔ اور اگر جلگاؤں میں رہنے کا ارادہ بالکل ترک نہ کیا ہوتو مقیم ہی کہلائے گا۔

الوطن الأصلی … یبطل بمثلہٖ إذا لم یبق لہ بالأول أہل فلو بقی لم یبطل بل یتم فیہما لا غیر۔ (درمختار زکریا ۲؍۶۱۴، بیروت ۲؍۵۳۶)

ویبطل الوطن الأصلی بالوطن الأصلی - إلی قولہ - ولا یبطل الوطن الأصلی بإنشاء السفر وبوطن الإقامۃ۔ (عالمگیری ۱؍۱۴۲، بدائع الصنائع زکریا ۱؍۲۸۰)
مستفاد : کتاب المسائل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 رجب المرجب 1440

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل