پیر، 22 اپریل، 2019

نماز میں جمائی لینے کا حکم

*نماز میں جمائی لینے کا حکم*

سوال :

محترم مفتی صاحب قیام کی حالت میں جمائی یا چھینک آجائے تو روکنے کے لئےکس ہاتھ کا استعمال کریں گے؟ وضاحت فرمادیں کرم ہوگا۔
(المستفتی : محمد ذاکر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نماز میں اگر جمائی آئے تو سب سے پہلے ہونٹ بند کرکے اس کو روکنے کی کوشش کریں، کوشش کے باوجود اگر نہ رکے تو قیام کی حالت میں سیدھا ہاتھ اور دیگر حالتوں میں بایاں ہاتھ منہ پر رکھیں، چھینک کے متعلق بھی یہی حکم ہے، ملحوظ رہے کہ دورانِ نماز بار بار جمائی لینا اور اس کو روکنے کی کوشش نہ کرنا مکروہ ہے۔

ولا یتثاءب في الصلاۃ … فإن غلب علیہ التثاؤب جعل یدہ علی فیہ؛ لما روي عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنہ قال: إذا تثاء ب أحدکم فلیکظم ما استطاع، فإن لم یستطع فلیضع یدہ علی فیہ۔ (مسند أحمد ۸؍۴۲۸، کذا في بدائع الصنائع ۱؍۵۰۶ زکریا)

ولہا آداب منہ إمساک فمہ عند التثاؤب ولو بأخذ شفتیہ بسنہ فإن لم یقدر غطاہ بظہر یدہ الیسریٰ، وقیل بالیمنی لو قائما، وإلا فیسراہ۔ (درمختار / باب صفۃ الصلاۃ ۲؍۱۷۶ زکریا، بدائع الصنائع ۱؍۵۰۶ زکریا، مراقي الفلاح ۱؍۱۵۱)
مستفاد : کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 شعبان المعظم 1440

1 تبصرہ:

  1. السلام علیکم ورحمتہ اللہ
    دوران نماز جمای آنے پر استغفراللہ کہنا ہے یا نہیں چھینک آنے پر الحمدللہ کہنا ہے یا نہیں اس کی بھی وضاحت فرمائیں

    جواب دیںحذف کریں