جمعہ، 5 اپریل، 2019

مساجد میں محراب بنانے کا حکم

*مساجد میں محراب بنانے کا حکم*

سوال :

مساجد میں محراب بنائی جاتی ہے، جس میں ائمہ کرام کھڑے ہو کر نماز کی امامت کرتے ہیں۔ تو محراب بنانے کا مقصد کیا ہے؟ شریعت میں اسکا کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد فوزان، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسجد کے مسجد ہونے کے لئے کوئی مخصوص شکل و وضع لازم نہیں کی گئی، لیکن مسلمانوں کے عرف میں چند چیزیں مسجد کی مخصوص علامت کی حیثیت میں معروف ہیں، ایک ان میں سے مسجد کی محراب ہے، جو قبلہ کا رُخ متعین کرنے کے لئے تجویز کی گئی ہے۔

حافظ بدرالدین عینی ”عمدة القاری“ میں لکھتے ہیں :
ابوالبقاء نے ذکر کیا ہے کہ جبریل علیہ السلام نے کعبہ کی سیدھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے محراب بنائی اور کہا گیا ہے کہ یہ معائنہ کے ذریعہ ہوا، یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے پردے ہٹادئیے گئے اور صحیح حال آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر منکشف ہوگیا، پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کو دیکھ کر اپنی مسجد کا قبلہ رُخ متعین کیا۔

اس سے دو اَمر واضح ہوتے ہیں، اوّل یہ کہ محراب کی ضرورت تعینِ قبلہ کے لئے ہے، تاکہ محراب کو دیکھ کر نمازی اپنا قبلہ رُخ متعین کرسکے۔ دوم یہ کہ جب سے مسجدِ نبوی کی تعمیر ہوئی، اسی وقت سے محراب کا نشان بھی لگادیا گیا، خواہ حضرت جبریل علیہ السلام نے اس کی نشاندہی کی ہو، یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بذریعہ کشف خود ہی تجویز فرمائی ہو۔

البتہ یہ جوف دار یعنی گہرائی والے محراب جو آج کل مساجد میں ”قبلہ رُخ“ ہوا کرتی ہے، اس کی ابتدا خلیفہٴ راشد حضرت عمر بن عبدالعزیز نے اس وقت کی تھی جب وہ ولید بن عبدالملک کے زمانے میں مدینہ طیبہ کے گورنر تھے۔ (وفاء الوفاء ص:۵۲۵ وما بعد) یہ صحابہ وتابعین کا دور تھا، اور اس وقت سے آج تک مسجد میں محراب بنانا مسلمانوں کا شعار رہا ہے۔

فتاویٰ قاضی خان میں ہے :
قبلہ کا رُخ کسی علامت سے معلوم ہوسکتا ہے، اور شہروں اور آبادیوں میں قبلہ کی علامت وہ محرابیں ہیں جو صحابہ و تابعین رضی اللہ عنہم اجمعین نے بنائیں، پس بنی ہوئی محرابوں میں ہم پر ان کی پیروی لازم ہے۔

یعنی یہ محرابیں، جو مسلمانوں کی مسجدوں میں صحابہ و تابعین کے زمانے سے چلی آتی ہیں، دراصل قبلہ کا رُخ متعین کرنے کے لئے ہیں اور استقبالِ قبلہ ملتِ اسلامیہ کا شعار ہے، اور محراب جہتِ قبلہ کی علامت کے طور پر مسجد کا شعار ہے۔

١) ذکر ابوالبقاء ان جبریل علیہ الصلٰوة والسلام وضع محراب رسول الله صلی الله علیہ وسلم مسامة الکعبة، وقیل کان ذالک بالمعاینة بان کشف الحال وازیلت الحوائل فرأی رسول الله صلی الله علیہ وسلم الکعبة فوضع قبلة مسجدہ علیھا۔(عمدة القاری شرح بخاری الجزء الرابع ص:۱۲۶، طبع دارالفکر، بیروت)

٢) وجھة الکعبة تعرف بالدلیل، والدلیل فی الامصار والقری المحاریب التی نصبتھا الصحابة والتابعون رضی الله عنھم اجمعین، فعلینا اتباعھم فی استقبال المحارب المنصوبة۔(البحر الرائق ج:۱ ص:۲۸۵، مطبوعہ دار المعرفہ، بیروت)
مستفاد : آپ کے مسائل اور ان کا حل) فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 رجب المرجب 1440

1 تبصرہ: