بدھ، 10 اپریل، 2019

تالیاں بجانے کا شرعی حکم

*تالیاں بجانے کا شرعی حکم*

سوال :

مفتی صاحب حوصلہ افزائی کے لئے تالی بجانا کیسا ہے؟ کیا تالی بجانے سے گناہ ملتا ہے؟ جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : مولانا ریحان، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تالیاں بجانا لہو ولعب میں داخل ہے، فقہاء نے اسے مکروہ لکھا ہے، نیز خوشی و مسرت کے مواقع پر تالیاں بجانا مغربی تہذیب کی دَین ہے، مسلمانوں کا یہ طریقہ نہیں ہے، شریعت کاملہ نے کسی جائز کام پر حوصلہ افزائی کے لیے "سبحان اللہ" یا "ماشاء اللہ" کہنے کا حکم فرمایا ہے۔

حدیث شریف میں آتا ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی غیر قوم کے اخلاق وعادات اور طور طریقہ کی پیروی کرنے لگے وہ انہیں میں سے ہوجاتا ہے۔ لہٰذا شریعت کے حکم کو چھوڑ کر غیروں کے طریقے کو اختیار کرتے ہوئے تالیاں بجانا بلا شبہ معصیت اور گناہ ہے۔ نیز کسی ناجائز کام کی حوصلہ افزائی میں تالیاں بجانا تو گناہ در گناہ ہے۔

وکرہ کل لھو ای کل لعب و عبث۔۔۔والاطلاق شامل لنفس الفعل واستماعہ کالرقص والسخریۃ والتصفیق و ضرب الاوتار فانہا کلہا مکروھۃ لانہا زی الکفار (رد المحتار مع الدر : ۶/۳۹۵)

وعن ابن عمر قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من تشبہ بقوم فھو منھم۔(سنن أبي داؤد، رقم : ۴۰۳۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 شعبان المعظم 1440

1 تبصرہ: