منگل، 30 اپریل، 2019

استقبالِ رمضان کے پروگرام کی شرعی حیثیت

*استقبالِ رمضان کے پروگرام کی شرعی حیثیت*

سوال :

استقبال رمضان پروگرام کرنا چاہئے یا نہیں؟ کیا آپ صلى الله علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے وقت اس قسم کے پروگرام ہوتے تھے؟
(المستفتی : قاری اشتیاق جمالی، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : استقبالِ رمضان کے عنوان سے جو مجالس مساجد میں منعقد کی جاتی ہیں اس میں رمضان المبارک کے فضائل و مسائل بیان کیے جاتے ہیں اور اعمال رمضان پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب اور ان کی درستگی کی تعلیم دی جاتی ہے جس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے، بلکہ یہ ایک مستحسن عمل ہے، جس  کا ثبوت حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیث شریف سے بھی ملتا ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے شعبان کی آخری تاریخ میں رمضان المبارک کے فضائل پر مبنی ایک طویل خطبہ دیا تھا۔

عن سلمان رضی اللہ عنہ قال: خطبنا رسول اﷲ ﷺ فی آخر یوم من شعبان قال: یا ایھا الناس قد أظلکم شھر عظیم مبارک، شھر فیہ لیلۃ خیر من الف شھر، شھر جعل اﷲ صیامہ فریضۃ فیہ وقیام لیلہ تطوعاً من تقرب فیہ بخصلۃ من الخیر کان کمن أدّی فریضۃ فیما سواہ ومن أدّی فریضۃ فیہ کان کمن ادّی سبعین فریضۃ فیما سواہ الخ۔ رواہ ابن خزیمۃ فی صحیحہ، ثم قال صح الخبر ورواہ من طریق البیھقی ورواہ ابو الشیخ ابن حبان فی الثواب باختصار عنھما۔(الترغیب والترھیب : ۵۷/۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 شعبان المعظم 1440

6 تبصرے: