اتوار، 7 اپریل، 2019

نابینا کی امامت کا حکم

*نابینا کی امامت کا حکم*

سوال :

مفتی صاحب نابینا کا امامت کرنا کیسا ہے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نابینا کے پیچھے نماز نہیں ہوتی، اس لئے کہ وہ طہارت صحیح طور سے نہیں کرتے، اس لئے آپ درخواست ہے کہ صحیح مسئلے کی طرف رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : حافظ ذاکر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نابینا کی امامت اس وقت مکروہ ہوتی ہے جبکہ وہ نجاست سے بچنے پر قادر نہ ہو یا دوسرے موجود لوگوں سے قرأتِ قرآن اور مسائل کے جاننے میں افضل نہ ہو، اور اگر کوئی نابینا ایسا ہو جو نجاست سے بچنے میں محتاط ہو تو اس کی امامت بلاکراہت درست ہے، بلکہ اگر دوسروں سے قرأت اچھی پڑھتا ہے یا مسائل کا علم زیادہ ہے تو اسی کی امامت اولیٰ ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دو نابینا صحابی کی امامت کا ثبوت ملتا ہے، چنانچہ ابوداؤد شریف کی روایت میں ہے
کہ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے غزوہ تبوک کے موقع پر ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو اپنا نائب مقرر فرمایا تھا وہ لوگوں کی امامت کرتے تھے حالانکہ وہ نابینا تھے۔

نسائی شریف کی روایت میں ہے کہ محمود بن ربیع فرماتے ہیں کہ حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ اپنی قوم کی امامت فرمایا کرتے تھے اور وہ نابینا تھے۔

لہٰذا یہ سمجھنا کہ نابینا کی اقتداء میں نماز ہوتی ہی نہیں بالکل غلط ہے، جو لوگ ایسا کہتے ہیں ان کی اصلاح ضروری ہے۔

عن أنس بن مالک رضي اللّٰہ عنہ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم استخلف ابن أم مکتوم یؤم الناس وہو أعمی۔ (سنن أبي داؤد، رقم : ۵۹۵)

عن محمود بن الربیع أن عتبان بن مالک کان یؤم قومہ وہو أعمی۔ (سنن النسائي رقم : ۷۸۴)

لکن ورد في الأعمی نص خاص ہو استخلافہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لابن أم مکتوم وعتبان علی المدینۃ، وکانا أعمیین؛ لأنہ لم یبق من الرجال من ہو أصلح منہما، وہذا ہو المناسب لإطلاقہم واقتصارہم علی استثناء الأعمی۔ (شامي : ۲؍۲۹۹)

کرہ إمامۃ … الأعمی؛ لأنہ لایتوقی النجاسۃ ولا یہتدي إلی القبلۃ بنفسہ ولا یقدر علی استیعاب الوضوء غالباً۔ وفي البدائع : إذا کان لایوازیہ غیرہ في الفضیلۃ في مسجدہ فہو أولی، ومثلہ في المحیط، وقد استخلف النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ابن أم مکتوم وعتبان بن مالک علی المدینۃ وکانا أعمیین۔ (تبیین الحقائق : ۱؍۱۳۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 شعبان المعظم 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں