شوہر بیوی کا ایک دوسرے کا نام لے کر پکارنا

*شوہر بیوی کا ایک دوسرے کا نام لے کر پکارنا*

سوال :

محترم مفتی صاحب ! کیا شوہر بیوی کو اس کے نام سے پکار سکتا ہے؟  اور کیا بیوی شوہر کو اس کا نام لے کر پکار سکتی ہے؟ اس کا کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ارشاد ناظم، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شوہر بیوی کا نام لے کر پکارے تو شرعاً اس میں کوئی قباحت اور کراہت نہیں ہے۔ اور اگر بیوی شوہر کا نام لے کر اسے مخاطب کرے تو یہ گناہ کی بات تو نہیں ہے، البتہ خلافِ ادب ہونے کی وجہ سے فقہاء نے اسے مکروہِ تنزیہی لکھا ہے، لہٰذا خواتین کو بتقاضۂ ادب اس کا خیال رکھنا چاہیے۔ تاہم مخاطب کرنے میں یا اس کے علاوہ کہیں اور نام لینے کی ضرورت محسوس ہوتو شوہر کا نام لینے میں کوئی حرج نہیں ہے، ہر صورت میں شوہر کا نام لینے کو ممنوع اور گناہ سمجھنا غلطی ہے، جس کی اصلاح ضروری ہے۔

وَيُكْرَهُ أَنْ يَدْعُوَ الرَّجُلُ أَبَاهُ وَأَنْ تَدْعُوَ الْمَرْأَةُ زَوْجَهَا بِاسْمِهِ۔ (شامی : ٦/٤١٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 شعبان المعظم 1440

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کیا ہے ہکوکا مٹاٹا کی حقیقت ؟

مفتی محمد اسماعیل صاحب قاسمی کے بیان "نکاح کے وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر سولہ سال تھی" کا جائزہ