ہفتہ، 15 جون، 2019

فرض نماز میں کسی آیت کو ایک سے زائد مرتبہ پڑھنا

*فرض نماز میں کسی آیت کو ایک سے زائد مرتبہ پڑھنا*

سوال :

مفتی صاحب شہر کی ایک مسجد کے امام صاحب جو کہ عالم بھی ہیں، فرض نماز کی قرأت میں اکثر بلاوجہ ایک آیت کو دو دو مرتبہ پڑھتے ہیں، میں نے سنا ہے ایسا کرنا مکروہ ہے، آپ برائے مہربانی مدلل جواب عنایت فرمائیں تاکہ امام صاحب سے اچھے انداز میں بات کی جاسکے۔
(المستفتی : محمد سمیر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : فرض نماز میں قصداً آیتوں کی تکرار یعنی کسی آیت کو ایک سے زائد مرتبہ پڑھنا مکروہ ہے۔ اس لئے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے نماز میں آیتوں کی جو تکرار ثابت ہے وہ نفل نمازوں سے متعلق ہے، جیسا کہ نسائی اور ابن ماجہ کی درج ذیل روایت سے معلوم ہوتا ہے۔

حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک رات نماز تہجد میں) آپ صلی اللہ علیہ و سلم صبح تک کھڑے رہے اور یہ آیت پڑھتے رہے۔ آیت (اِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَاِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَاِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَاِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ ١١٨ ) 5۔ المائدہ : 118) اگر تو انہیں عذاب دے تو وہ تیرے ہی بندے ہیں اگر تو انہیں بخش دے تو تو بڑا حکمت والا ہے۔

لہٰذا نوافل میں آیتوں کی تکرار مکروہ نہیں ہے۔ نیز فرض نماز میں عذر کی وجہ سے مثلاً آگے کی آیت بھول جانے سے کسی آیت کو ایک سے زائد مرتبہ پڑھنا بلاکراہت درست ہے۔

صورتِ مسئولہ میں امام صاحب قصداً ایسا کررہے جیسا کہ سوال نامہ سے معلوم ہوتا ہے تو ان کا یہ عمل مکروہ ہے، انہیں اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ قُدَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ جَسْرَةَ بِنْتِ دِجَاجَةَ قَالَتْ : سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يَقُولُ : قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِآيَةٍ حَتَّى أَصْبَحَ يُرَدِّدُهَا، وَالْآيَةُ (إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ) ۔ (سنن نسائی، حدیث نمبر 1010/ ابن ماجہ، حدیث نمبر 1350)

وَيُكْرَهُ تَكْرَارُ السُّورَةِ فِي رَكْعَةٍ وَاحِدَةٍ فِي الْفَرَائِضِ وَلَا بَأْسَ بِذَلِكَ فِي التَّطَوُّعِ كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ۔  وَإِذَا كَرَّرَ آيَةً وَاحِدَةً مِرَارًا فَإِنْ كَانَ فِي التَّطَوُّعِ الَّذِي يُصَلِّي وَحْدَهُ فَذَلِكَ غَيْرُ مَكْرُوهٍ وَإِنْ كَانَ فِي الصَّلَاةِ الْمَفْرُوضَةِ فَهُوَ مَكْرُوهٌ فِي حَالَةِ الِاخْتِيَارِ وَأَمَّا فِي حَالَةِ الْعُذْرِ وَالنِّسْيَانِ فَلَا بَأْسَ. هَكَذَا فِي الْمُحِيطِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۱/۱۰۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 شوال المکرم 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں