جمعرات، 27 جون، 2019

حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری کے احوال

*حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری کے احوال*

سوال :

مفتی صاحب حضرت ایوب علیہ السلام کو کونسی بیماری تھی؟ کیا یہ بات صحیح ہے کہ ان کے جسم سے کیڑے گرتے اور پھر وہ انہیں اٹھا کر اپنے جسم پر رکھ دیتے تھے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : ظہیر احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری کے بارے میں قصہ گو حضرات نے جو احوال بیان کیے ہیں اس میں بہت مبالغہ کیا گیا ہے۔ ملحوظ رہے کہ ایسا مرض جو عام طور پر لوگوں کے حق میں تنفر اور گھِن کا باعث ہو انبیاء علیہم السلام کے منصب کے منافی ہے۔ جیسا کہ آیت مبارکہ وَلَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ اٰذَوْامُوْسیٰ فَبَرّأہٗ الخ۔(سورہ احزاب) کی تفسیر میں ملتا ہے کہ موسی علیہ السلام پر ان کی قوم نے برص وغیرہ جسمانی مرض کا عیب لگایا تو اللہ تعالیٰ نے بطور معجزہ یہ ظاہرکردیا کہ موسی علیہ السلام جسمانی طور پر بے عیب ہیں۔ اس واقعہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو انبیاء علیہم السلام کو جسمانی اور روحانی عیوب سے پاک ثابت کرنے کا کس قدر اہتمام ہے تاکہ لوگوں کے دلوں میں ان کی طرف سے نفرت اور استخفاف کے جذبات پیدا ہوکر قبولِ حق میں رُکاوٹ نہ ہو۔ اسی طرح حضرت ایوب علیہ السلام کے جسم اطہر میں کیڑے لگنے کی تردید متعدد معتبر تفاسیر میں بھی موجود ہے۔

مفسرِ قرآن مفتی شفیع عثمانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : قرآن کریم میں اتنا بتایا گیا ہے کہ حضرت ایوب علیہ السلام کوایک شدید قسم کا مرض لاحق ہوگیا تھا، لیکن اس مرض کی نوعیت نہیں بتائی گئی۔ احادیث میں بھی اس کی کوئی تفصیل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہیں ہے۔ البتہ بعض آثار سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ علیہ السلام کے جسم کے ہرحصے پر پھوڑے نکل آئے تھے، یہاں تک کہ لوگوں نے گھن کی وجہ سے آپ کو ایک کوڑی پر ڈال دیا تھا، لیکن بعض مفسرین نے ان آثار کو درست تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ انبیاء علیہم السلام پر بیماریاں تو آسکتی ہیں، لیکن انھیں ایسی بیماریوں میں مبتلا نہیں کیا جاتا، جن سے لوگ گھن کرنے لگیں۔ حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری بھی ایسی نہیں ہوسکتی، بلکہ یہ کوئی عام قسم کی بیماری تھی، لہٰذا وہ آثار جن میں حضرت ایوب علیہ السلام کی طرف پھوڑے پھنسیوں کی نسبت کی گئی ہے یا جن میں کہا گیا ہے کہ آپ کو کوڑی پر ڈال دیا گیا تھا، یا بعض لوگوں کا یہ بیان کہ حضرت ایوب علیہ السلام کے بدن پر کیڑے پڑگئے تھے، روایۃً و درایۃً قابل اعتماد نہیں ہیں۔ (معارف القرآن، 7/522)

ومنہا ماقالہ القاضی وغیرہ ان الانبیاء صلوات اللّٰہ وسلامہ علیہم منزہون عن النقائص فی الخلق سالمون من العاہات والمعائب قالواولاالتفات الی ماقالہ من لاتحقیق لہ من اہل التاریخ فی اضافۃ بعض العاہات الی بعضہم بل نزہہم اللّٰہ تعالیٰ من کل عیب وکل مایغض العیون اوینفرالقلوب (مسلم مع شرحہ للنووی، کتاب الفضائل باب من فضائل موسی علیہ الصلوۃ والسلام، ۲۶۷/۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 شوال المکرم 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں