بدھ، 5 جون، 2019

عیدین کے خطبہ میں تکبیرات کہنے کا حکم

*عیدین کے خطبہ میں تکبیرات کہنے کا حکم*

سوال :

کیا عید کی نماز کے خطبہ میں 9 مرتبہ تکبیر تشریق پڑھنا خطیب کے لئے واجب اور ضروری ہے؟ اگر 9 مرتبہ سے کم تکبیر تشریق پڑھے تو خطبہ صحیح ہوگا یا نہیں؟ مکمل وضاحت فرمائیں۔
(المستفتی : صغير احمد، جلگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نفس مسئلہ کا جواب لکھنے سے پہلے اس بات کی وضاحت کردینا ضروری سمجھتا ہوں کہ عیدین کے خطبہ میں تکبیرات پڑھنے سے کیا مراد ہے؟ تکبیرات سے مراد تکبیر تشریق ہے یا صرف "اللہ اکبر" کہنا ہے؟ اِس بارے میں فقہ کی عربی کتب میں کوئی صراحت موجود نہیں ہے، البتہ سیاق وسباق اور قرائن سے صرف "اللہ اکبر" مراد ہونا راجح معلوم ہوتا ہے۔ (دیکھئے : فتاویٰ رحیمیہ ۲؍۴۷۲ مکتبۃ الاحسان دیوبند، بہشتی زیور ۱۱؍۸۵ اختری، امداد الاحکام ۱؍۶۶۱، ۱؍۷۵۳، احسن الفتاویٰ ۴؍۱۳۷ کراچی)

اور ظاہر بھی یہی ہے کہ عیدین کے خطبہ میں پوری تکبیر تشریق کا تکرار نہیں ہوگا، بلکہ صرف "اللہ اکبر"  کا تکرار ہوگا، کیونکہ اگر پوری تکبیر کا تکرار ہو تو تکبیر کا سلسلہ زیادہ ہوجائے گا، اور خطبہ اس کے مقابلہ میں کم رہ جائے گا، حالانکہ فقہ میں یہ صراحت ہے کہ تکبیر کے مقابلے میں خطبہ کم نہیں ہونا چاہئے۔ تاہم بہتر یہ ہے کہ ۹؍بار تکبیر کہنے کے بعد تکبیری سلسلہ کو تحمید پر ختم کرے، یعنی آخری مرتبہ "لا إلٰہ إلا اللّٰہ واللّٰہ أکبر، اللّٰہ أکبر، وللّٰہ الحمد" کہہ لے۔ جیسا کہ حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کے عمل سے معلوم ہوتا ہے۔ یا پھر تین مرتبہ تکبیر تشریق کہہ لینا بھی کافی ہوگا۔ یا پھر پہلے خطبہ میں ایک مرتبہ تکبیر (اللہ اکبر) اور دو مرتبہ تکبیر تشریق پڑھ لے تو نو مرتبہ تکبیر ادا ہوجائے گی، اور دوسرے خطبہ میں تین مرتبہ تکبیر (اللہ اکبر) اور ایک مرتبہ تکبیر تشریق کہہ لی جائے تو سات مرتبہ تکبیر ادا ہوجائے گی۔

قال : أخبرني من سمع عمر بن العزیزؒ وہو خلیفۃ یوم فطر فظہر علی المنبر، فسلم ثم جلس، ثم قال: إن شعائر ہٰذا الیوم التکبیر والتحمید ثم کبر مرارًا: اللّٰہ أکبر، اللّٰہ أکبر، اللّٰہ أکبر، وللّٰہ الحمد۔ (إعلاء السنن ۸؍۱۶۲ اشرفی)

عیدین کا خطبہ شروع کرنے سے قبل ۹؍مرتبہ اور دوسرے خطبہ کے شروع میں ۷؍ مرتبہ لگاتار تکبیرات پڑھنا مستحب ہے، فرض یا واجب نہیں۔ اور نہ ہی تکبیرات کا پڑھنا خطبہ کے صحیح ہونے کے لئے شرط ہے، لہٰذا اگر تکبیرات نو یا سات مرتبہ سے کم کہی جائے تب بھی خطبہ صحیح ہوجائے گا۔ لیکن قصداً اس کا ترک کرنا خلافِ اولی یعنی بہتر نہیں ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی ملحوظ رہے کہ مستحب اعمال کے ترک پر کسی کو ملامت کرنا اور برا بھلا کہنا خود مکروہ عمل ہے۔

ویستحب أن یستفتح الأولیٰ بتسع تکبیرات تتریٰ أي متتابعات والثانیۃ بسبع ہو السنۃ۔ (الدر المختار مع الشامي، زکریا ۳؍۵۸)

قال الطیبی رحمہ اللہ من أصر علیٰ أمر مندوب وجعلہ عزما ولم یعمل بالرخصۃ فقد أصاب منہ الشیطان من الإضلال ۔ (مرقاۃ۲، باب الدعاء فی التشہد، الفصل الأول اشرفیہ ۲/۳۴۸، امدادیہ ملتان۲/۳۵۳)
مستفاد : کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 شوال المکرم 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں