بدھ، 5 جون، 2019

نمازِ عیدین میں مقتدی کی تکبیراتِ زائدہ چھوٹ جائے

*نمازِ عیدین میں مقتدی کی تکبیراتِ زائدہ چھوٹ جائے*

سوال :

مفتی صاحب مسئلہ یہ ہے کہ کچھ لوگ نماز عید الفطر میں اس وقت پہنچے جب امام صاحب قرأت شروع کر چکے تھے اورلوگ پہلی زائد تین تکبیر ناکہتے ہوئے ایک تکبیر کہہ کر جماعت میں شامل ہوگئے اب ان کی نماز ہوئی یا نہیں؟ اب نماز کا اعادہ کرنا پڑے گا یا نہیں؟
(المستفتی : حافظ سلیم، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں جو لوگ اس حال میں آکر نماز میں شریک ہوئے کہ امام پہلی رکعت کی زائد تکبیرات کہہ کر قرأت شروع کرچکا تھا تو ان مسبوق حضرات کے لیے حکم یہ تھا کہ تکبیر تحریمہ کہہ کر زائد تکبیرات کہتے، لیکن اگر انہوں نے زائد تکبیرات نہیں کہی اس کے باوجود ان کی نماز فاسد نہیں ہوئی، اس لئے کہ تکبیرات کا کہنا واجب ہے، اور مقتدی سے واجب چھوٹ جائے تو اس کی نماز فاسد ہوتی ہے اور نہ ہی اس پر سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے۔ لہٰذا نماز کے اعادہ کی بھی ضرورت نہیں۔

وإن أدرکہ بعد ما کبر الإمام الزوائد وشرع في القراء ۃ فإنہ یکبر تکبیرۃ الافتتاح ویأتي بالزائد برأي نفسہ لا برأي الإمام؛ لأنہ مسبوق۔ (بدائع الصنائع، ۱/۶۲۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 شوال المکرم 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں