اتوار، 16 جون، 2019

جانور ذبح کرتے وقت بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنا

*جانور ذبح کرتے وقت بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنا*

سوال :

بقرعید کے علاوہ کسی اور دن جانور ذبح کیا جارہا ہو۔ جیسے (قصاب گوشت کی فروخت کے لئے) اس میں بھی بسم اللہ اللہ اکبر ہی پڑھنا ہے یا کوئی اور دعا ہے؟ ایک صاحب کہنے لگے کہ ذبح میں کامل بسملہ نہیں پڑھنا چاہیے۔ وجہ انہوں نے یہ بتائی کہ اس میں رحمان و رحیم والی صفات ہیں جو اس موقع پر مناسب نہیں ہے۔ کیا یہ درست ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : افضال احمد ملی، مالیگاؤں)
-----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جانور خواہ قربانی کا ہو یا گوشت کھانے کے لیے ذبح کیا جارہا ہو اس پر بسم اللہ یعنی اللہ تعالیٰ کا نام لینا ضروری ہے۔ اور بسم اللہِ اَللہُ اَکبر کہنا مسنون و مستحب ہے۔ گوشت کھانے کے لیے ذبح کیے جانے والے جانور پر کسی مخصوص دعا کا پڑھنا منقول نہیں ہے، احادیث سے یہی ثابت ہوتا ہے۔ لیکن اگر کوئی جانور ذبح کرتے وقت بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ لے تب بھی کوئی حرج نہیں، اس لئے کہ جانور خواہ قربانی کے لیے ذبح کیا جائے یا گوشت کھانے کے لیے یہ جانور کے حق میں کوئی ظلم یا عذاب کی بات نہیں ہے، کیونکہ دنیا کی تمام حلال چیزیں انسانوں کے لیے بنائی گئی ہیں، لہٰذا ان سے استفادہ کرنے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔ نیز اس وقت مکمل بسم اللہ پڑھنے کی ممانعت پر کوئی فقہی جزئیہ بھی تلاش کے باوجود نہیں ملا۔ بلکہ علامہ شامی رحمہ اللہ نے الجوہرۃ النیرہ کے حوالے سے اس کو بہتر لکھا ہے۔

والشرط في التسمیۃ ہو الذکر الخالص بأي إسم کان مقرونا بصفۃ کأللہ أکبر أو أجل أو أعظم ۔۔۔۔۔۔۔ جہل التسمیۃ أو لا بالعربیۃ أو لا ، ولو قادراً علیہا۔ (۹/۳۶۴، کتاب الذبائح، الدر المختار مع الشامی)

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ الْمِصْرِيُّ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَبَحَ يَوْمَ الْعِيدِ كَبْشَيْنِ ثُمَّ قَالَ حِينَ وَجَّهَهُمَا: إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا مُسْلِمًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ.بِسْمِ اللهِ اللهُ أَكْبَرُ،اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ۔ (مسند احمد، 15022)

الدُّنيا كلُّها متاعٌ ، و خيرُ متاعِ الدنيا المرأةُ الصالحةُ۔(مسلم، 1467)
    
(قَوْلُهُ وَقَالَ قَبْلَهُ إلَخْ) وَنَصُّهُ: وَمَا تَدَاوَلَتْهُ الْأَلْسُنُ عِنْدَ الذَّبْحِ وَهُوَ بِسْمِ اللَّهِ وَاَللَّهُ أَكْبَرُ مَنْقُولٌ عَنْ النَّبِيِّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -، وَعَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلُهُ قَالَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فِي تَفْسِيرِ قَوْله تَعَالَى - {فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ} [الحج: 36]- اهـ وَنَقَلَ فِي الذَّخِيرَةِ عَنْ الْبَقَّالِ أَنَّهُ الْمُسْتَحَبُّ. وَفِي الْجَوْهَرَةِ: وَإِنْ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ فَهُوَ حَسَنٌ۔ (شامی، ۹/۴۳۸، زکریا)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 شوال المکرم 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں