اتوار، 25 اکتوبر، 2020

حمل کے دوران صحبت کرنے کا حکم

سوال :

حالت حمل میں جماع کا‌ حکم کیا ہے؟ جبکہ عورت ۵/٦ مہینہ کی حاملہ ہو، ہمارے معاشرے میں ‌افواہ ہے کہ اگر جماع کیا تو ہونے والی اولاد کے منہ پر‌ جاتا ہے۔ آپ شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ابرار الحق قریشی، احمد نگر)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور افواہ کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ کیونکہ حمل کے ایام میں شروع سے لے کر اخیر تک کسی بھی وقت بیوی سے جماع کرنا جائز اور درست ہے، شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ بلکہ فقہاء نے تو اس کے فوائد بھی بیان کیے ہیں کہ حالتِ حمل میں جماع کرنے سے بچے کے بال بڑھتے ہیں اور اس کی بینائی اور سماعت بھی تیز ہوتی ہے۔ البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سے کوئی دِین دار اور ماہر طبیب یا ڈاکٹر احتیاط کا مشورہ دے تو الگ بات ہے، ایسی صورت میں اس کے مشورہ پر عمل کیا جائے گا۔

لِئَلَّا يَسْقِيَ مَاءَهُ زَرْعَ غَيْرِهِ إذْ الشَّعْرُ يَنْبُتُ مِنْهُ
(قَوْلُهُ: إذْ الشَّعْرُ يَنْبُتُ مِنْهُ) الْمُرَادُ ازْدِيَادُ نَبَاتِ الشَّعْرِ لَا أَصْلُ نَبَاتِهِ، وَلِذَا قَالَ فِي التَّبْيِينِ وَالْكَافِي؛ لِأَنَّ بِهِ يَزْدَادُ سَمْعُهُ وَبَصَرُهُ حِدَةً كَمَا جَاءَ فِي الْخَبَرِ. اهـ.
وَهَذِهِ حِكْمَتُهُ، وَإِلَّا فَالْمُرَادُ الْمَنْعُ مِنْ الْوَطْءِ لِمَا فِي الْفَتْحِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاَللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْقِيَ مَاءَهُ زَرْعَ غَيْرِهِ» يَعْنِي إتْيَانَ الْحُبْلَى رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ حَدِيثٌ حَسَنٌ. اهـ. شُرُنْبُلَالِيَّةٌ۔ (الدر المختار مع رد المحتار : ٣/٤٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 ربیع الاول 1442

5 تبصرے:

  1. اللہ آپکے علم و عمل کے برکت آتا فرمائے

    جواب دیںحذف کریں
  2. اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ پوچھنا یہ تھا کہ نماز میں سلام پھیرنے سے پہلے درودشریف کے بعد ربیع جعلنی مقیم صلوتہ پڑنا ہےیا اللہم انی ظلمتِ نفسی پڑنا ہے مرا دوست کہیتا رب جعلنی مقیم صلوتہ پڑنا چاہیے آ پ بتائیے کیا پڑھنا چاہیے

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. اللھم انی ظلمت نفسی پڑھنا ہے، اگر اس کے بعد وقت ہوتو رب اجعلنی بھی پڑھ سکتے ہیں۔

      حذف کریں
  3. اسلام علیکم
    مفتی صاحب اگر نماز میں میری دو رکعت چھوٹ گی تو امام صاحب کے سلام کے بعد سورہ فاتحہ کے بعد کوئی اور سورہ پڑھنے کا ہیں یا نہیں..
    رہنمائی فرمائے

    جواب دیںحذف کریں