جمعہ، 16 اکتوبر، 2020

گھیکوار کے استعمال کا شرعی حکم

سوال :

محترم مفتی صاحب! گھیکوار (ایلو ویرا) کے متعلق رہنمائی فرمائیں کہ اس کا کھانا کیسا ہے؟ اور اس کے درخت لگانا کیسا ہے؟
(المستفتی : عبدالرحمن انجینئر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نباتات یعنی زمین سے اُگنے والی جتنی چیزیں ہیں وہ سب پاک اور حلال ہیں، اور ان کا کھانا بھی درست ہے۔ سوائے ان نباتات کے جو زہریلی اور مہلک ہوں یا جو نشہ آور ہوں، ان کا کھانا جائز نہیں۔

گھیکوار (ایلو ویرا) بھی زمین سے اُگنے والا ایک پودا ہے، جو نہ تو زہریلا ہے اور نہ ہی اس میں نشہ ہے، بلکہ یہ ایک انتہائی مفید سبزی ہے جو کھانے کے علاوہ دواؤں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ بظاہر اس کی شکل وصورت کانٹے دار ہونے کی وجہ سے تردد میں نہ پڑا جائے۔ اس میں کسی طرح کی کوئی قباحت شرعاً نہیں ہے، لہٰذا اس کا استعمال بلا تردد و بلاکراہت جائز ہے۔ اور جب اس کا استعمال جائز ہے تو اس کے پودے لگانا بھی شرعاً درست ہے۔

قال اللہ تعالیٰ : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ۔ (سورۃ البقرہ : ۱۷۲)

الأصل في الأشیاء الإباحۃ۔ (قواعد الفقہ اشرفي : ۵۹)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 صفر المظفر 1442

2 تبصرے:

  1. ماشاء اللہ
    مفتی مگر ایک بات عرض کرنا ہے یہ سوال و جواب کے لئے لنک کا کیوں سہارا لیتے ہوں آپ بنا نیٹ کے شاںٔع کرسکتے ہو

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. بلاگ فائدے

      بلاگ پر جانے کے لیے آپ کو صرف ایک کلک کرنا ہے جو آپ کو متعدد کلک یعنی read more اور scroll یعنی تحریر کو اوپر نیچے کرنے سے بچا سکتا ہے۔ پھر تحریر کو وہیں چھوٹا بڑا کرکے پڑھا جاسکتا ہے۔ تحریر تحریف سے محفوظ رہتی ہے۔ بوقت ضرورت جواب میں مفید اضافہ املا کی غلطیوں وغیرہ کی تصحیح بھی ہوتی رہتی ہے۔ جبکہ واٹس اپ پر براہ راست کوئی تحریر بھیجی جائے اور اس میں کہیں کوئی غلطی ہوجائے تو وہ تحریر اسی غلطی کے ساتھ چلتی رہتی ہے۔ بلاگ کی حیثیت مفتی کے لیٹر پیڈ کی ہے، اور وہ اپنے بلاگ پر موجود تحریر کا ذمہ دار ہوگا، اس کے علاوہ اگر تحریر کو کہیں اور کاپی کرکے شیئر کیا گیا تو مفتی اس کا ذمہ دار نہیں ہے۔ اسی طرح بوقت ضرورت ہمارے فتاوی اور مضامین کی تلاش کے لیے آپ کو ہم سے رابطہ کرنے کی زحمت اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ آپ خود بھی انہیں تلاش کرسکتے ہیں، اس کی شکل یہ ہے کہ آپ بلاگ پر موجود ہوم پیج کی بٹن پر کلک کریں، یہاں آپ کو سرچ کا خانہ بھی مل جائے گا جس میں آپ کوئی لفظ ٹائپ کرکے فتوی یا مضمون حاصل کرسکتے ہیں، مثلاً آپ یہاں سجدہ لکھیں گے تو جتنے فتاوی اور مضامین میں لفظ سجدہ موجود ہوگا وہ سب آپ کے سامنے آجائے گا اور آپ قدیم اشاعتیں نامی بٹن پر کلک کرکے قدیم فتاوی اور مضامین دیکھ سکتے ہیں، اسی طرح تمام جوابات فولڈر وائز بھی موجود ہیں، یعنی نماز کے فولڈر میں نماز سے متعلق تمام جوابات اور زکوٰۃ کے فولڈر میں زکوٰۃ سے متعلق مسائل موجود ہیں۔

      ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ گوگل پر سرچ کرنے والوں کو بھی ہماری تحریر مل جاتی ہے۔ جس سے تحریر کی افادیت کا دائرہ کار بہت بڑھ جاتا ہے۔ اگر لنک گوگل کروم سے کھولی جائے تو اسے وہیں پر دیگر زبانوں مثلاً ہندی، انگریزی میں بھی منتقل کرکے پڑھا جاسکتا ہے جو غیر اردو داں طبقہ کے لیے ان شاء اللہ مفید ثابت ہوگا۔

      حذف کریں