بدھ، 21 اکتوبر، 2020

خواتین کی نماز کا مکمل طریقہ

سوال :

عورتوں کی نماز کا مکمل طریقہ کیا ہے؟ بیان فرمائیں۔
(المستفتی : حافظ عبداللہ، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نماز شروع کرتے وقت باوضو ہوکرکسی پاک جگہ قبلہ رخ کھڑی ہوجائے، پاؤں کا رخ بھی قبلے کی طرف رکھے، سینہ یا سرنہ جھکائے بلکہ جسم مکمل طور پر سیدھا رکھے، اور اپنی نظر سجدے کی جگہ کی طرف رکھے اور دونوں پاؤں قریب قریب رکھے۔ اسی طرح نماز سے پہلے کسی موٹی چادر یا دوپٹے وغیرہ سے سر، بال، گردن، سینہ، بازو ، کلائی، پنڈلی، ٹخنے اور دیگر بدن کو اچھی طرح چھپا لے۔ نمازشروع کرنے سے پہلے نماز کی نیت کرے، دل میں نیت کرلینا کافی ہے، زبان سے نیت کے الفاظ ادا کرنا ضروری نہیں البتہ اگر کوئی زبان سے بھی نیت کرلے تب بھی درست ہے۔ پھر تکبیرِتحریمہ کے لیے کندھوں تک ہاتھ اٹھائے، البتہ ہاتھ اٹھاتے وقت دوپٹے سے ہاتھ باہر نہ نکالے بلکہ اندر ہی اندر دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھائے، پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے سینے پر ہاتھ اس طرح رکھے کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت پر آجائے، مردوں کی طرح ہاتھ نہ باندھے۔
پھر ثَنا یعنی : سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالٰى جَدُّكَ وَلَا إلٰهَ غَيْرُكَ پڑھے۔
پھر تعوذ یعنی : أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
اور پھر تسمیہ یعنی : بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ پڑھے۔
پھر سورتِ فاتحہ اور پھر اس کے بعد کوئی اور سورت پڑھے۔یہاں تک قیام پورا ہوگیا۔ پھر رکوع کرے، جس کا طریقہ یہ ہے کہ رکوع کے لیے جاتے وقت تکبیر کہے اس طرح کہ جھکتے ہوئے تکبیر شروع کرے اور رکوع میں پہنچ کر تکبیر ختم کرے۔رکوع میں پوری طرح نہ جھکے بلکہ تھوڑا سا جھک جائے، وہ بھی صرف اس قدر کہ ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائیں،اور خوب سمٹ کر رکوع کرے کہ بازووں کو پہلووں (یعنی کہنیوں کو پسلیوں) سے مِلا لے، گھٹنوں کو سیدھا نہ رکھے بلکہ تھوڑا سا آگے جھکا لے (یعنی ذرا سا خم دے دے)، ہاتھوں سے گھٹنے نہ پکڑے بلکہ ہاتھ گھٹنوں پر رکھ لے اور انگلیاں آپس میں مِلالے، نظر پاؤں کی طرف رکھے، اور دونوں پاؤں آپس میں ملا لے۔ رکوع خوب اطمینان سےکرے کہ کم از کم تین بار سُبْحَانَ رَبِّي الْعَظِيم اطمینان سے پڑھ سکے۔ رکوع سے اٹھتے ہوئےتسمیع یعنی : سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ اس طرح کہے کہ رکوع سے اٹھتے ہوئے شروع کرے اور کھڑے ہوتے ہی ختم کرے۔ رکوع کے بعد خوب سیدھا ہوکر اطمینان سے کھڑی ہوجائے اور تحمید یعنی : رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ کہے۔ پھر سجدہ کرے جس کا طریقہ یہ ہے کہ سجدے کے لیے جاتے ہوئےتکبیر کہے اس طرح کہ جھکتے ہوئے شروع کرے اور سجدے میں پہنچ کر ختم کرے۔ سجدے میں جاتے ہوئے سینہ آگے کو جھکاتے ہوئے جائے، زمین پر پہلے اپنے گھٹنے رکھے، پھر ہاتھ، پھر ناک اور پھر پیشانی رکھے، اور ہاتھوں کی انگلیاں مِلاکر قبلہ رخ رکھے، اور خوب سمٹ کر اور دَب کر سجدہ کرے کہ پیٹ رانوں سے مل جائے، کہنیاں زمین پر بچھا دے اور سینے (یعنی پہلو) سے بھی لگا دے، دونوں پاؤں کو دائیں طرف نکال کر زمین پر بچھا دے، اور جتنا ہوسکے پاؤں کی انگلیوں کو قبلہ رخ رکھے۔سجدہ خوب اچھی طرح کرے جس میں اطمینان سے کم از کم تین بار سُبْحَانَ رَبِّي الْأَعْلٰى پڑھ سکے۔ سجدے سے اٹھتے وقت پہلے پیشانی اٹھائے، پھر ناک اور پھر ہاتھ اٹھائے، سجدے سے اٹھتے ہوئے تکبیر شروع کرے اور بیٹھتے ہی ختم کرے۔ سجدے سے اٹھنے کے بعد بیٹھنے کا طریقہ یہ ہے کہ دونوں پاؤں دائیں طرف نکال کر بائیں سُرین پر بیٹھ جائے، دائیں پنڈلی کو بائیں پنڈلی پر رکھے، دونوں ہاتھ رانوں پر رکھ کر انگلیاں ملالے، اور نظر اپنی گود کی طرف رکھے۔ پھر دوسرا سجدہ اسی طرح کرے جس طرح پہلا سجدہ کیا گیا، دوسرا سجدہ کرکے دوسری رکعت کے لیے اٹھ جائے، اٹھتے وقت بلا ضرورت زمین کا سہارا نہ لے، اور اٹھتے ہوئے تکبیر شروع کرے اور کھڑے ہوتے ہی ختم کردے۔ یہ پہلی رکعت مکمل ہوئی۔ دوسری رکعت بھی اسی طرح ادا کرنی ہے جس طرح پہلی رکعت ادا کی گئی، البتہ دوسری رکعت میں پہلے بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ پڑھے، پھر فاتحہ اور سورت۔ دوسری رکعت ادا کرکے قعدہ میں بیٹھ جائے، اور التحیات سے شروع کرے، پھر تشہد پڑھتے ہوئے شہادت کی انگلی سے اشارہ کرے، اشارہ کرتے وقت دائیں ہاتھ کی درمیان والی بڑی انگلی اور انگوٹھے کے سِروں کو ملاکر گول سا حلقہ بنائے اور کنارے کی چھوٹی انگلی (یعنی چھنگلی) اور اس کے ساتھ والی انگلی کو بند کرلے، اور لَا إِلٰهَ پر شہادت کی انگلی کو اوپر اٹھا کرقبلہ کی طرف اشارہ کرے، اور إلَّا اللهُ کہتے وقت اس کو جھکا دے اور آخر تک ہاتھ کو اسی طرح رہنے دے۔ تشہد کے بعد درود شریف اور پھر دعا پڑھ کر دونوں طرف سلام پھیر لے، سلام پھیرتے وقت کندھے کی طرف نگاہ رکھے۔ یہ دو رکعت نماز کا طریقہ مکمل ہوچکا۔

(رد المحتار، فتاوی عالمگیری، بہشتی زیور،نمازیں سنت کے مطابق پڑھیں، خواتین کا طریقہ نماز از حضرت مفتی عبدالرؤف سکھروی صاحب، مرد اور عورت کی نماز میں فرق کا ثبوت از مفتی محمد رضوان صاحب، بحوالہ خواتین کی نماز کا سنت طریقہ، مفتی مبین الرحمن)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 ربیع الاول 1442

1 تبصرہ: